اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
گفتگو ریختہ میں ہم سے نہ کریہ ہماری زبان ہے پیارے (میر)زبانی جمع خرچ کرنا ہماری زبان میں جو سماجی حیثیت رکھنے والے محاورے ہیں اُن میں زبانی جمع خرچ اس معنی میں بے حد اہم ہیں کہ جمع اور خرچ صرف"بہی کھاتہ" کی چیز نہیں ہم دلوں میں بھی حساب رکھتے ہیں " حسابِ دوستاں در دل اسی کی طرف اشارہ کرتا ہے ہم یہ کہتے بھی نظر آتے ہیں کہ کوئی کہیں سمجھ لے اور کوئی کہیں اور یعنی ایک دوسرے کے عمل کو پیش نظر رکھو اور کسی نے ہمارے ساتھ نیکی اور خوش معاملگی برتی ہے توہم کو بھی برتنی چاہیئے۔ ہماری ایک سماجی کمزوری یہ ہے کہ ہم دوسروں کی نیکیوں کا حساب نہیں رکھتے اگر یہ بھی ذہن میں رکھیں اور دل سے بھُلا نہ دیں تو معاشرہ میں نیکیاں بڑھتی رہیں ۔ ہم اسی کو بھلا دیتے ہیں نتیجہ میں اچھا سلوک اور اچھا معاملہ کم سے کم ہو جاتا ہے اور بُرائیاں بڑھ جاتی ہیں ۔ ۔ بعض لوگ کچھ کرنے کے عادی نہیں ہوتے بس کہنے سننے کی حد تک ہی ان کا معاملہ رہتا ہے ایسے لوگوں کے لئے کہا جاتا ہے اور صحیح کہا جاتا ہے کہ اُن کے یہاں تو بس زبانی جمع خرچ ہے، وہ محض کہتے ہیں دعویٰ کرتے ہیں مگر عمل کبھی نہیں کرتے۔زِچ کرنا، زِچ ہو جانا یہ ہماری سماجی"برائی ہے جس میں شخصی مزاج بھی حصّہ لیتا ہے کہ ہم کبھی کبھی غیر ضروری طور پر دوسروں کے پیچھے پڑتے ہیں یا پیچھے لگ جاتے ہیں اور یہ خیال نہیں کرتے کہ دوسرا ہماری وجہ سے پریشان ہو رہا ہے بلکہ اپنے ارادے اپنی خواہش اور خوشی کے زیر اثر زچ کرنا کہتے ہیں اس رو یہ کو آدمی پہلے ناگواری کے ساتھ لیتا ہے اور پھر ناقابل برداشت قرار دیتا ہے اور ٹھکرا دیتا ہے۔ واقع یہ ہے کہ پریشان کرنے کے علاوہ اُس کا کوئی مقصد ہوتا بھی نہیں ۔