اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
منہ در منہ کہنا کسی کے سامنے بے جھجھک کوئی بات کہنا، صفائی سے کہنا اس سلسلہ میں منہ در منہ ہونا بھی محاورہ ہے۔ ہمارا معاشرہ کچھ اس طرح کا ہے کہ ہم پیٹھ پیچھے تو بہت کچھ کہتے ہیں بُرائیاں کرتے ہیں عیب نکالتے ہیں اور اگر ایک محاورہ کا سہار ا لیا جائے تو کیڑے نکالتے ہیں لیکن کسی کے مُنہ در منہ یعنی سامنے کچھ کہنے اور اظہارِ خیال میں کتراتے اور گھبراتے ہیں ۔ اس محاورہ میں ہماری یہی تمدنی روش سامنے آتی ہے۔منہ دیکھ کر رہ جانا یہ حیرت کی صورت میں بھی ہوتا ہے اور تمنا کی صورت میں بھی اردو کا شعر ہے۔ ذرا دیکھ اے محو آئینہ داری تجھے کس تمنا سے ہم دیکھتے ہیںمنہ زوری کرنا یعنی غلط باتیں کہنا اور زور داری کے ساتھ کہنا مُنہ زوری کہلاتا ہے مگر منہ زور گھوڑا دوسری بات ہے یعنی ایسا گھوڑا جس کو لگام دینا مشکل ہوتا ہے بدتمیز آدمی کو بھی منہ زور گھوڑا کہتے ہیں ۔مُنہ میں دانت نہ پیٹ میں آنت ضعیفی اور بُڑھاپے کی انتہائی صورتِ حال کی طرف اشارہ کرنے والا محاورہ ہے۔ یعنی جب کسی طرح طاقت باقی نہ رہی تواب ہوکیا سکتا ہے یہ محض کمزوری کو نہیں کہتے اِس میں بڑھاپا اور پایان عُمر شریک ہے۔