اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
لٹو ہونا لٹو کی طرح گھومنا فریفتہ ہونا شدت سے تعلقِ خاطر رکھنا، لٹو اپنی بہت چھوٹی سی کیل پر گھومتا ہے اور اس زمین کو نہیں چھوڑتا۔ اب جو آدمی دلی طور پر یا ذہنی اعتبار سے کسی شخص یا بات پر بے طرح مائل ہوتا ہے جسے فریفتہ ہونا کہہ سکتے ہیں اس حالت کو عوامی محاورے میں لٹو ہونا کہا جاتا ہے کہ وہ تو اس پر بے طرح لٹو ہو رہا ہے۔ اس محاورے سے ہم عوامی ذہن کے طریقہ رسائی کو زیادہ بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں کہ وہ شاعرانہ انداز کے جملے بھی تراشتے یا بولتے ہیں تو ان کا انداز کیا ہوتا ہے۔لچھے دار باتیں کرنا عام باتوں کو دلچسپ بنانے کے لئے اُن میں لطیفوں چٹکلوں شاعرانہ جملوں اور روایتوں حکایتوں کا جب بے تکلف انداز سے گفتگو میں سہارا لیا جاتا ہے تو اسے لچھے دار باتیں کرنا کہتے ہیں ۔ اور اس کے ذریعہ نکتہ میں سے نکتہ اور بات میں سے بات پیدا کرنا مقصود ہوتا ہے یہ ہمارے معاشرے ایک خاص طرح کے مہذب طبقہ کی زندگی میں داخل ہوتا ہے اور اس طرح ہماری سوسائٹی کے ایک خاص تہذیبی رُخ کو پیش کرتا ہے۔لڈو بانٹنا، لڈو دینا، لڈو کھلانا، لڈو ملنا، لڈو پھوٹنا یہ محاورے خوشی کے موقع پر استعمال ہوتے ہیں ہمارے ہاں دستور ہے کہ جب کوئی خوشی یا مبارک باد کا موقع آتا ہے تو لڈو تقسیم کئے جاتے ہیں گھروں میں جاڑوں کا موسم آنے پر لڈو بنا کر رکھے جاتے ہیں ۔ تلوں کے لڈو بور کے لڈو گوندھنی کے لڈو وغیرہ ہمارے معاشرے میں رائج رہے ہیں یہاں تک کہ جب آدمی من ہی من میں خوش ہوتا ہے تو اسے یہ کہا جاتا ہے کہ اُس کے من ہی من میں دل ہی دل میں لڈو پھوٹ رہے ہیں ۔ اس سے ہم یہ اندازہ کر سکتے ہیں کہ مٹھائیاں تو بہت ہیں لیکن لڈو کا ہماری تہذیب سے ایک گہرا رشتہ ہے اور محاورے میں اس کے جو مختلف Shadesآئے ہیں وہ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ معاشرتی فکر اور سماجی سوچ کے محاوروں سے کیا رشتہ ہے۔