اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
بچوں اور بڑوں کو کسی نہ کسی خاص معنی میں متاثر کرتی ہے۔ کہانیوں میں بھی اکثر بوڑھی عورتوں کا ذکر آتا ہے مگر شفقت و محبت کے ساتھ نہیں ایک طرح مکاری کے ساتھ۔اُکھاڑ پچھاڑ اکھاڑنا بھی بیشتر اچھے معنی میں نہیں آتا، جیسے اُس کو اکھاڑ دیا گیا، وہ اکھڑ گیا، اس کی جڑ اکھڑ گئی، جڑ بنیاد اکھاڑ کر پھینک دی گئی۔ یہ سب ایک طرح کے سماجی عمل ہیں اور اُن میں فرد یا جماعت کا ایسا عمل شامل ہے جو ذاتی طور پر یا جماعتی طور پر نقصان دینے والا ہو۔ یہی صورت پچھاڑ کی ہے۔ پچھڑ جانا، پچھاڑ کھانا، پچھاڑ دینا شکست دینے کے معنی میں آتا ہے یا پھر اس میں بے چینی اور ناکامی کا مفہوم شامل رہتا ہے۔ یہاں اکھاڑ پچھاڑ انہیں مطالب کا جامعہ ہے اور اس کے ساتھ کہا جاتا ہے کہ بہت اکھاڑ پچھاڑ کی یا اکھاڑ پچھاڑ کھائی۔ اکھاڑ پچھاڑ مچانا بھی اسی دائرہ میں شامل ہے۔ پہلے زمانہ میں جب جھڑپیں ہوتی تھیں ، لوٹ مار ہوتی تھی۔ اسی کو اکھاڑ پچھاڑ بھی کہتے تھے۔ اکھاڑ پچھاڑ مچانا اسی طرح کا عمل ہے۔ فتنہ فساد برپا کرنے والوں کو بھی اکھاڑ پچھاڑ مچانے والا کہتے تھے۔ خاندانی جھگڑے جب بڑھ جاتے تھے تو وہ بھی ایک طرح کی اکھاڑ پچھاڑ تھی جس کے ذمہ دار خاندان ہی کے لوگ ہوتے تھے۔یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ یہ محاورہ بھی ایسے محاورات میں سے ہے جو سماج کی فطرت انسانی ذہنی روش اور سماجی، معاشرتی اور خاندانی تنظیم کو بگاڑ دینے کا عمل اس میں شامل ہے۔اُکھڑی اُکھڑی باتیں کرنا جما، جما کر باتیں کرنا ایک طرح کا سماجی عمل بھی ہے اور شخصی عادت بھی۔ اس کے مقابلے میں اکھڑی اکھڑی باتیں کرنا آتا ہے، یعنی باتوں کو بے دلی سے کرنا۔ کٹے پھٹے جملے اور بے ربط فقرے استعمال کرنا یہ ذہنی رو یہ سماجی نفسیات کا حصّہ ہوتا ہے۔ آدمی جب بیزار ہوتا ہے، بات نہیں کرنا چاہتا تو خواہ مخواہ کی بے تکی باتیں کرتا ہے، بے ربط اور بے موقع سوال و جواب کرتا ہے۔ وہی تو اکھڑی اکھڑی باتیں ہیں ۔ ہمارے یہاں اس طرح کا عمل طرح طرح سے