اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
ہمارے معاشرے میں خواہ مخواہ کی باتیں کرنے کا بہت رواج ہے غیر ضروری طور پربھی ہم کمینٹ کرتے رہتے ہیں اور باتوں کا چرچہ کرتے ہیں اسی کوچہ میگوئیاں کہتے ہیں کہ وہاں بہت چہ میگوئیاں ہوتی ہیں لوگ اپنی اپنی سوچ مزاج اور ماحول کے مطابق باتیں کرتے ہیں ۔چھوٹا منہ بڑی بات ہر آدمی کو اپنی حیثیت اپنے حالات اور ماحول کے مطابق سوچ سمجھ کر بات کرنی چاہیئے اگر ایسا نہیں ہوتا اور لوگ اکثر اس کا خیال نہیں کرتے تو ایسی باتیں کر جاتے ہیں جو اُن کے منہ پر پھبتی نہیں ہے یا اُن جیسے کسی آدمی کی زبان سے اچھی نہیں لگتیں ۔ اسی موقع پر کہتے ہیں چھوٹا مُنہ بڑی بات کرنا یعنی تمہارا مُنہ اس لائق نہیں ہے کہ تم اِس طرح کی یا اس سطح کی باتیں کرو۔اس سے سماجی آداب و رسوم کا پتہ چلتا ہے۔ کہ کس کو کیا بات کرنی چاہیئے اور اگر معاشرے کی سوجھ بوجھ کی سطح گِر جاتی ہے تو پھر کس طرح کی باتیں ہوتی ہیں ۔چھوئی موئی ایک پودے کا نام بھی ہے جواس اعتبار سے بہت نرم و نازک پودا ہے کہ جیسے ہی اُس کو ہاتھ لگاؤ وہ مرجھایا ہوا نظر آنے لگتا ہے یہ غیر معمولی طور پر حسّاس ہونے کی ایک صورت ہے اور ایسے لوگوں کی یا ان کی طبیعتوں کی چھُوئی موئی سے نسبت دیتے ہیں اور ایسی لڑکیوں کو خاص طور پر چھوئی موئی کہا جاتا ہے۔ جو ذرا سی بات پر بُرا مان جاتی ہیں یا ذرا ہوا چلنے یا ٹھنڈ لگنے یا گرمی کا اثر ہو جانے پر بیمار ہو جاتی ہیں یہ گویا سماج کا گہرا طنز ہے جو ایسے لوگوں پر کیا جاتا ہے جو مزاج کے بہت نازک ہوتے ہیں ۔چھینٹا دینا۔ چھینٹا پھینکنا ایک سے زیادہ معنی رکھتا ہے عام طور سے جب کسی پر اعتراض کیا جاتا ہے یا چُٹکی لی جاتی ہے تو اُسے چھینٹا پھینکنا یا دینا کہتے ہیں یہ بھی ایک سماجی روش ہے۔ لیکن چھینٹا دینے کے ایک معنی ایک خاص طرح کی رسم بھی ہے جب کوئی بچّہ بیماری سے اٹھتا ہے اور صحت یاب ہوتا ہے تو اُسے غُسل صحت سے