اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
کہلاتا تھا۔ بیگمات شاہی کو جو خطابات عطا ہوتے تھے اُن میں زینت محل، ممتاز محل جیسے خطابات کے ساتھ خاص محل بھی ہوتا تھا۔ یہ سب محاورات کے ذیل میں نہیں آتے اس لئے کہ اِن کے جو بھی معنی ہیں وہ لغت کے اعتبار سے ہیں محاورے کے اعتبار سے نہیں ۔خاطر میں رکھنا، خاطر میں لانا، یا نہ لانا وغیرہ خاطر طبیعت کو کہتے ہیں جو باتیں طبیعت کے لئے ناگواری کا باعث ہوتی ہیں وہ ناگوارِ خاطر کہلاتی ہیں کچھ باتیں طبیعت کے لئے ایک گُونہ پریشانی کا باعث ہوتی ہیں وہ غبار خاطر کہلاتی ہیں ابوالکلام آزاد کے ایک مجموعہ خطوط کا نام"غبارِ خاطر" ہے ہم جب دوسرے کو خوش آمدید کہتے ہیں تو وہ اس کی خاطر و مدارات کرتے ہیں تو وہ خاطر داری کہلاتی ہے۔ اس کے معنی خیال خاطر کے بھی ہیں بقولِ میر انیس خیالِ خاطرِ احباب چاہیئے ہر دمانیس ٹھیس نہ لگ جائے آبگینوں کو خاطر نشان ہونا دل میں بیٹھ جانا ہے۔ اسی کو دل نشیں ہونا بھی کہتے ہیں ۔ خاطر خواہ کے معنی ہوتے ہیں حسبِ پسند ہونا ہم کسی کو جب توجہ اور تحسین کے لایق سمجھتے ہیں تو گویا اُس کو خاطر میں لاتے ہیں ۔ اور جب قابلِ اعتناء نہیں سمجھتے تو گویا خاطر میں نہیں لاتے۔خاک اڑانا، خاک ڈالنا، خاک چھاننا، خاک چاٹنا، خاک ہو جانا، خاک پھاکنا، خاک میں ملنا وغیرہ خاک ہمارے یہاں مٹی کو کہتے ہیں جو ہماری زمین کا بہت بڑا مادی عنصر ہے۔ زمین میں جو چیز گِر پڑ جاتی ہے وہ زمین ہی کا حصّہ بن جاتی ہے۔ خاک ہو جاتی ہے یا خاک میں بدل جاتی ہے۔ اِس کے معنی یہ ہیں کہ اب اُس کا اپنا وجود باقی نہیں رہا وہ خاک کے برابر ہو گئے۔ خاک دھول اڑنا ایک طرح سے ویرانی کی علامت ہے جو سرسبزی اور شادابی کی مخالف ایک صورت ہے سرسبزی اگر ہو گی تو آبادی بھی ہو گی رونق اور تازگی