اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
کیا لطف جو غیر پردہ کھولےجادُو وہ جو سر چڑھ کے بولے اس معنی میں جادُو ہماری سماجیاتی سوچ کا حصّہ کیا ہے اور ہم ماورائے جن چیزوں کے قائل ہیں ۔ اور انہیں مافوق العادت کہتے ہیں یہ انہی کا ایک حصّہ ہے ایسے ہماری کہانی حقوق داستان اور شاعری کے نمونوں میں دیکھا پرکھا اور سمجھا ہندوستان میں خاص خاص موقعوں پر جادُو کیا جاتا ہے۔جاگرن کرنا جاگرن کرنا ہندو کلچر کا ایک اہم رسمی اور مذہبی پہلو ہے کچھ خاص منتر پڑھ کر چراغ روشن کر کے اور دھیان گیان کے سلسلہ کو اپنا کر عقیدتوں کو دل میں جگایا اور من میں بسایا جاتا ہے اُسے بھگوتی جاگرن کہتے ہیں مغربی یوپی میں جا گئے کو یا جاگ اُٹھنے کو جاگر کہا جاتا ہے جاگر میں صرف آنکھیں کھلتی ہیں نیند کا سلسلہ ٹوٹتا ہے"جاگرن" میں دل کی غفلت دُور ہوتی ہے اور عقیدتیں جاگ اٹھتی ہیں اس معنی میں جاگرن کلچر، تہذیب، اور مذہب سے وابستہ ایک عمل ہے۔جال بچھانا، پھیلانا، یا ڈالنا، جال میں پھنسنا، یا پھنسانا جال ایک طرح کا وسیلہ شکار ہے شیر سے لیکر مچھلی تک اور مچھلی سے لیکر پرندوں تک جال میں پھنسایا جاتا ہے۔ جال پانی میں پھینکا جاتا ہے اونچی چھتری پر لگایا جاتا ہے جہاں کبوتر آ کر بیٹھتے ہیں اور اُس جال میں پھنس جاتے ہیں یہی صورت مچھلیوں کی ہوتی ہے اور یہی شکل اُن پرندوں کی ہوتی ہے جو زمین میں دانہ چُگنے کے لئے اترتے ہیں اور اُس جال میں پھنس جاتے ہیں جس پر دانہ بکھیرا ہوتا ہے۔ انسان بھی فریب جھوٹ دغا اور فکر کا شکار ہوتا ہے اور ان زبانی وسائل کو بھی جال ہی کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے وہ بھی فریب دہی کا عمل ہے جس کا سلسلہ کون جانے کب سے رائج ہے مگر یہ بات برابر ہو رہی ہے اِس کا پیمانہ دن بہ دن بڑھ رہا ہے اِس دام فریب کے حلقوں میں برابر اضافہ ہو رہا ہے اور سماج اس سے باہر نہیں نکل پایا غالب کا شعر یاد آ گیا۔