اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
"سیدھانا" یا سُدھانا ہماری زبان میں تربیت کرنے کے معنی میں آتا ہے اسی لئے کہتے ہیں کہ وہ سدھایا ہوا آدمی ہے یابندہ۔ ہندو کلچر میں سادھنا"دھیان" گیان کی ایک صورت ہے اسی لئے ایک خاص طبقہ کے لوگ"سادھو" کو کہتے ہیں جو ہندو کلچر میں ایک بہت اہم روحانی تربیت کی طرف اشارہ کرتا ہے مگر سیدھا کرنا ایک ٹیٹرھی میڑھی چیز کو یا بُرے کردار کو درُست کرنے کے لئے آتا ہے اور سدھّی کا مفہوم اُس سے غائب ہوتا ہے۔سیدھی انگلیوں گھی نکالنا یا سیدھی انگلیوں گھی نہیں نکلتا ہے محاورے کے ساتھ زندگی کا جو تجربہ شریک رہتا ہے محاورے میں اس کی طرف بھی اشارہ ہوتا ہے لیکن اُس کے ایک مرادی معنی بھی اُس میں لازمی طور پر شریک رہتے ہیں اُس کے بغیر محاورہ بنتا ہی نہیں یہاں بھی وہی صورت ہے کہ یہ ظاہر کرنا مقصود ہوتا ہے کہ وہ کچھ اس طرح کے لوگ ہیں یا ایسی عادتوں والا ایک شخص ہے کہ اس سے سیدھے سادھے طریقے پر کام نہیں لیا جا سکتا کوئی نہ کوئی تگڑم بازی یا مکاری اپنے عمل میں شامل کر کے کام نکالا جا سکتا ہے۔ اس سے ہم سماجی مطالعہ میں مدد لے سکتے ہیں کہ معاشرے کی صورت اور اس کا طریقہ رسائی کیا بنتا ہے؟ کیوں بنتا ہے اور اس کا اظہار کس طریقہ پر ہوتا ہے۔ دودھ نکالنا بغیر انگلیوں کو موڑے ہوئے ممکن نہیں ہوتا اور اگر سیدھی انگلیوں دُودھ نہیں نکل سکتا تو گھی کیسے نکل آئے گا وہ تو ایک پیچیدہ عمل ہے دودھ نکالو پھر گرم کرو اس کے بعد اس کو بلونے کے لئے خاص طرح کے برتن اور رہی کا استعمال کرو پھر کچا گھی نکلے گا اور اس میں سے گرم کر کے چھاچھ الگ کی جائے گی تب گھی نکلے گا تو سیدھی انگلیوں کہاں نکلا۔ دودھ نکالنے سے لیکر گھی نکالنے تک بہت سے مرحلوں سے گزرنا پڑتا ہے اسی لئے کہا جاتا ہے کہ اس کام کو کرنے یا اس مقصد کو حاصل کرنے کی غرض سے کئی مشکل ترکیبیں اختیار کرنی ہوں گی سیدھی انگلیوں گھی نہیں نکلتا۔سیر کو سوا سیر موجود ہے