اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
کرے یا کسی کام کے کرنے کا دعوی کرے اور نہ کر سکے بے عزت ہو جائے تو اسے ناک کان دیکر جانا کہتے ہیں ۔ ہمارے ان محاوروں سے قبائلی یا قدیم تہذیبی رویوں کی نشاندہی ہوتی ہے اور یہ ایک وقت میں جو سماج کی سوچ تھی اُس کی ترجمانی کرتے ہیں ۔ناک پر انگلی رکھ کر بات کرنا ناز و نخرے سے بات کرنے کی ادا کو کہتے ہیں جس میں چھوٹے طبقہ کی عورتوں کا رو یہ خاص طور سے شامل رہتا ہے یا پھر زنخوں کا رو یہ جو ناک پر انگلی رکھ کر بات کرتے ہیں ۔ناک کا بال ہونا بہت عزیز ہونا اور عزت کی نشانی سمجھنا اسی لئے کہا جاتا ہے کہ وہ تو ان کی ناک کا بال ہے اُن کے لئے وجہ عزت ہے عام طور پر اب یہ محاورہ شہری سطح پر بولا نہیں جاتا کیونکہ اس کے مفہوم میں ایک طرح سے کراہت کا پہلو ہے۔نام اُچھالنا یا نام اُچھلنا، نام بدنام ہونا، نام ہونا، یا نام رکھنا، نام روشن ہونا وغیرہ یہ سب محاورے ہیں جو نام سے وابستہ ہیں ۔ نام شہرت و عزت کو بھی کہتے ہیں ۔ اسی لئے نام روشن ہونا اچھے معنی میں آتا ہے اور طنز کے طور پر اسے بُرے معنی میں استعمال کرتے ہیں تم نے باپ دادا کا نام خوب روشن کیا۔ دیہات میں نامی گرامی عزت والے آدمی کو کہتے ہیں اور ان لفظوں کا تلفظ تشدید سے کرتے ہیں نام اُچھلنا نام نکلنا دونوں بدنام ہونے کے معنی میں کہہ آتے ہیں نام اُچھالنا کسی کو جھوٹ سچ باتیں کر بدنام کرنے کے معنی میں آتی ہیں ۔ نام ہونا شہرت پانے کے معنی میں آتا ہے۔ نام رکھنا کسی پر اعتراض کرنا۔ اور برائی میں اس کا نام لینا وہ دوسروں کو بہت نام رکھتے ہیں یا انہیں نام رکھنے کی بہت عادت ہے۔