اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
کوشش کرنا اور یہیں سے یہ سمجھ میں آتا ہے کہ معاشرہ جب بددیانتی پر مائل ہوتا ہے تو کیا کیا مکاریاں اور جعل سازیاں کرتا ہے۔قبر کھودنا قبر کھودنا قبر تیار کرنے کو کہتے ہیں جو قومیں اپنے مردوں کو دفن کرتی ہیں انہی میں قبر تیار کرنے کا رواج بھی ہے لیکن قبر کھودنا محاورے کے طور پر دوسرے معنی میں آتا ہے یعنی تباہی و بربادی کا سامان کرنا وہ اپنے لئے ہو خاندان کے لئے ہو یا بہت سے لوگوں کے لئے ہو۔ طنز کے طور پر کہا جاتا ہے کہ اُس نے تو اپنی یا اپنے خاندان کی قبر کھود دی یعنی اُن کے مفاد کو سخت نقصان پہنچا اور تباہی کا سامان کر دیا یہ محاورہ بھی معاشرے پر اس کی غلط روشوں اور کارکردگیوں کے اعتبار سے ایک طنز یا طنز یہ تبصرہ کا درجہ رکھتا ہے۔قبر کے مُردے اُکھاڑنا مسلمانوں کے ہاں ایک مرتبہ دفن کرنے کے بعد دوبارہ قبر نہیں کھودی جاتی لیکن محاورتاً جب ہم قبر کے مردے اکھاڑنا کہتے ہیں تو اس سے معاملات کو سامنے لا رہے ہیں بقول شخص خاندانی جھگڑے ساری عمر بھی نہیں سمٹتے لیکن ہم اپنی نفسیاتی مجبوریوں کے تحت یہ ضرور چاہتے ہیں کہ اُن پر پردے پڑے رہیں اور پچھلی باتوں کو نہ دہرایا جائے اس میں خاندانی رشتوں پر چھائیاں پڑتی ہیں اسی لئے اس طرح کی باتوں کونہ پسندیدہ طور پر کہا جاتا ہے کہ وہ تو قبر کے مردے اُکھاڑتے ہیں یعنی پرانی باتوں کو بار بار دہراتے ہیں ۔قبر میں پاؤں لٹکائے بیٹھا، یا قبر کے کنارے ہونا اُن دونوں محاوروں کے ایک ہی معنی ہیں یعنی موت سے قریب ہونا یا اُس عمر کو پہنچ جانا جس کے بعد آدمی خود کو زندگی سے دور اور موت سے قریب سمجھتا ہے اسی لئے اپنے لئے خود بھی کہتا ہے کہ ہم تو قبر میں پیر لٹکائے بیٹھے ہیں اور دوسرا بھی کبھی کبھی طنز کے طور پر کہتے ہیں کہ قبر میں پیر لٹکائے بیٹھے ہیں پھر بھی اس طرح کی باتیں کرتے ہیں ہمارے معاشرے میں طعنہ دینا اور طنز کرنا بہت عام ہے قریب قریب ہر بات کو طعنے اور طنز کے طور پر استعمال کرتے ہیں یہاں بھی ایسا ہی ہوتا ہے۔