اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
استعمال سماج کی سطح پر کس طرح اپنے معنی اور معنویت کو بدلتا رہتا ہے۔ اُس میں نئے نئے پہلو پیدا ہوتے رہتے ہیں اور نئی نئی شاخیں پھوٹتی رہتی ہیں ۔حشر توڑنا یا برپا کرنا، حشر دیکھنا، حشر کا دن ہونا، حشر کا سا ہنگامہ ہونا حشر قیامت کو کہتے ہیں اور حشر کے معنی طرح طرح کے فتنے اُٹھنا، اور ہنگامہ برپا ہونا ہے۔ اسی لئے حشر کے لغوی معنی کے علاوہ محاوراتی معنی بھی سامنے آتے ہیں ۔ محشر بھی حشر کو کہتے ہیں اور اِس کے ساتھ بھی بعض محاورات وابستہ ہیں اور اسی حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ لفظوں کے ساتھ معاشرتی اور تہذیبی ماحول میں کیا کیا تصورات اور تاثرات وابستہ ہوتے چلے جاتے ہیں ۔ اور زبانِ فکر و خیال کی کِن کِن راہوں سے گزرتی ہے۔ حشر کا دن کیونکہ قیامت سے وابستہ ہے اس لئے مسلمان حشر کے ساتھ فتنہ اور ہنگامہ کا لفظ وابستہ نہیں کرنا چاہتے اگرچہ یہ محاورہ خود اسلامی کلچر سے وابستگی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔حلق بند کرنا، حلق چُوں کرنا، حلق دبانا حلق گلے کو کہتے ہیں آدمی کی آواز بند کرنے کے لئے اُس کا منہ دبا دیا جاتا ہے گلہ دبایا جاتا ہے۔ اُسے خاموش کیا جاتا ہے یہ مُجرمانہ انداز سے بھی ہوتا ہے کہ قاتل چور اور ڈکیت ایسا کرتے ہیں ۔ سماجی اور سیاسی زندگی میں بھی کسی کی آرزو دبائی جاتی ہے اُس کو محاورتاً گلہ دبانا بھی کہتے ہیں ۔ اور قصبہ کی زندگی میں یہ محاورہ کسی کو خاموش رکھنے کے لئے استعمال ہوتا ہے کہ اپنے"حلق چوں " اور اس کی آواز کوئی نہ سنے اس کی کوشش کی جاتی ہے حلق سے جب آواز نکالی جاتی ہے تو وہ زیادہ قوت سے اُبھرتی ہے حلق سے باہر آتی ہے اسی لئے جو لوگ یا بچے روتے وقت زیادہ زور سے آواز نکالتے ہیں اُن کے لئے بھی کہا جاتا ہے۔ کہ وہ حلق سے روتے ہیں اسی مناسبت سے حلق چُوں کرنا اور حلق دبانے کا محاورہ آتا ہے۔حُور کا بچّہ