اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
ہے اُس کے معنی ہیں راز فاش ہونا اور سب کو خبر ہو جانا ہے یہ ہماری سماجی نفسیات کا بھی ایک حصّہ ہے کہ ہم یہ نہیں چاہتے کہ خوامخواہ ہماری برائیوں کا ذکر اور اُن کی شہرت پھیلے یوں بھی معاشرے کا یہ ایک مزاج ہے کہ نیکیوں کا کوئی ذکر نہیں کرتا اور برائیوں کو بُری طرح پھیلاتے ہیں اُن کو" طشت از بام" کرتے ہیں یہ بات اچھی نہیں غلط ہے مگر ہمارا سماجی رو یہ نہیں کچھ ایسا ہی ہے۔ عام طور پر ہمارے مہذب گھروں میں ایک چوکی رہتی تھی اور اُس پر بیٹھ کر وضو کرنا اور وضو کے پانی کو ایک طشت میں جمع کرنے کی گھریلو روش ایک خوبی تصور کی جاتی تھی اسی لئے طشت چوکی بچھے رہنے کا ذکر آتا تھا۔ مگر اِسے کوئی محاورہ قرار دینا مشکل ہے اگرچہ مخزن المحاورات میں اِسے محاورہ قرار دیا گیا ہے۔طفلِ مکتب ہونا طفلِ بچہ کو کہتے ہیں اور مکتب ابتدائی درجہ کی درس گاہ ہوتی ہے جہاں قرآن کا کوئی سپارہ یا بھر پورا قرآن پاک بچے پڑھتے ہیں بہرحال یہ بہت ابتدائی تعلیم کی منزل ہوتی ہے عمر بھی اس وقت بچپن کی منزل سے گزر رہی ہوتی ہے بڑی عمر کے لڑکے اِس میں داخل نہیں ہوتے اسی لئے جب کسی کو یہ کہنا ہوتا ہے کہ وہ عقل اور علمِ کے اعتبار سے بہت ہی ابتدائی سطح کا آدمی ہے تو اُسے طفلِ مکتب کہا جاتا ہے اور جس آدمی کو جس عالم یا مولوی کو کچھ نہیں آتا وہ ملائے مکتبی کہلا تا ہے۔طنطنہ دکھانا تناؤ کی کیفیت ہوتی ہے اور اِس میں غصہ بہادری اور بڑائی کا اظہار مقصود ہوتا ہے اور اِسی لئے اِسے طنطنہ کہتے ہیں اور اُس میں کہنے والے کی طرف سے ایک طنز چھُپا ہوتا ہے کہ وہ بہت طنطنہ دکھلاتے ہیں یہ بھی ایک طرح سے ہمارے سماجی عمل اور رویوں پر ایک تنقید ہوتی ہے اور اس اعتبار سے ایک اہم بات ہے۔طور بے طور ہونا