اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
چہرہ لکھنا۔ چہرہ بندی کرنا اصل میں چہرہ لکھنا حیوانات سے متعلق ایک طریقہ ہے کہ جب اُن کو خریدا یا فروخت کیا جاتا ہے تو اُن کا چہرہ لکھ لیا جاتا ہے یعنی سینگ ہیں یا نہیں دُم کٹی ہوئی تو نہیں ہے دانت کیسے ہیں وغیرہ۔ اسی طرح چہرہ لکھنے کا رواج ان لوگوں کے بارے میں بھی رہا ہے۔ جو کسی کی ملازمت میں آتے ہیں ۔ چہرہ بندی مرثیہ کے تمہید ی حصّے کو کہتے ہیں یہ مرثیہ نگاری ہی کی ایک اصطلاح ہے۔ بہرحال چہرہ لکھنا ایک طرح کا شناخت نامہ تیار کرنا ہے جو ہماری سماجی زندگی میں ایک نہایت ضروری کارگزاری ہے۔چھکّے چھُوٹ جانا چھکّا آج بھی کرکٹ کے رشتہ سے ہمارے لئے ایک خاص لفظ ہے اِس سے پہلے چھکّے چھُوٹ جانا استعمال ہوتا تھا۔ جس کے معنی ہوتے تھے کہ اُس کے پانچوں حواس اور چھٹی حِس غائب ہو گئی اوسان خطا ہو گئے ہوش حواس گم ہو گئے۔ یہ ایسے وقت کے لئے کہتے ہیں جب کسی ناقابلِ برداشت صورت حال سے آدمی دوچار ہوتا ہے۔ اور کچھ سوچ نہیں پاتا کہ وہ کیا کرے اور کیا نہ کرے۔چھَلنی میں ڈال کر چھاج میں اُڑانا چھلنی اور چھاج ہماری وہ معاشرتی زندگی کے دو اہم حوالہ رہے ہیں ایک میں چھانا جاتا ہے۔ اور ایک میں پھٹکا جاتا ہے۔ پھٹکنے کا عمل ایک طرح سے حواس اُڑانے کا عمل بھی ہے۔ اور بات اُڑانا افواہ اُڑانا مزہ اڑانا ہمارے ہاں سماجی رویوں میں شامل ہے۔ اُسی کی طرف یہ کہہ کر اشارہ کیا جاتا ہے کہ" چھاج" میں رہ کر اُڑا رہے ہیں اور"چھلنی" میں چھاَن رہے ہیں ۔ ایک طرف باریکیاں نکال رہے ہیں اور دوسری طرف مذاق اُڑا رہے ہیں اور بدنامی پھیلا رہے ہیں ۔چہ میگوئیاں