اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
غیر جانداروں کے لئے بھی جیسے ایسی مُوسلا دھار بارش ہوئی یا طوفانی مینہ برسا کہ اچھی اچھی عمارتیں چیں بول گئیں یا انہوں نے اِس بُری طرح اُن کی خبر لی کہ وہ چیں بولنے پر مجبور ہو گئے یا اُن سے چیں بُلوا دی اگر دیکھا جائے تو یہ بھی ہمارے سماجی رویوں پر بھی تبصرہ ہیں ۔ کبھی اتنی زور زبردستی ہوتی ہے کہ اچھے اچھے اُس صورتِ حال کا مقابلہ نہیں کر پاتے۔چیونٹی کے پر نکلے ہیں یہ محاورہ بھی بہت دلچسپ اور معنی خیز ہے۔ چیونٹی کا ذکر تو ہمارے روایتی قصوں میں آتا رہا ہے لیکن چیونٹی کے پر نکل آنا ایک بڑے طنز کا درجہ رکھتا ہے یہ کہا جاتا ہے کہ جب چیونٹی کی موت قریب آتی ہے تو اُس کے پر نکل آتے ہیں یہ ایک طرح پر خطرہ کا اعلان بھی ہے۔ لیکن اس سے ہمارے معاشرے میں ایک دوسرے ہی مفہوم کو اخذ کیا کہ اب چیونٹی کے بھی پر نکل آئے وہ بھی اُڑنے لگی اور اِس کے معنی یہ ہیں کہ وہ نا دانستہ اپنے لئے نقصان اور تباہی کے راستہ پر بڑھ رہی ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہمارے محاوروں میں کیا کچھ کیا گیا ہے اور کیسی کیسی صورت حال کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ردیف "ح" حاشیہ چڑھانا حاشیہ کسی عبارت کے سلسلے میں ذیل تحریروں کو کہتے ہیں بعض کتابیں حاشیہ ہوتے ہوئے بھی مستقل کتابوں کے درجہ میں آ جاتی ہیں ۔ یہ ایک الگ بات ہے حاشیہ چڑھانا یا حاشیہ لگانا ایک طرح کا مجلسی رو یہ ہے کہ بات کچھ نہیں ہوتی