اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
بھی نہیں کہ اُسے ایک کوڑی دے کر خریدا جائے اس کے لئے دیہات والے کہتے ہیں یہ تو کوڑی کام کا بھی نہیں یا دو کوڑیوں کا آدمی ہے کسی چیز کو شہر والے بھی جب سننا ظاہر کرنا چاہتے ہیں تو کوڑیوں کے مول بولتے ہیں حویلیاں کوڑیوں کے مول بک گئیں جس کو بہت چالاک ظاہر کرنا چاہتے ہیں یہ طنز کے طور پر کہا جاتا ہے وہ تو دو منٹ میں اچھے سے اچھے آدمی کی کوڑیاں کر لے یعنی کوڑیوں کے مول بیچ دے۔ دو کوڑی کی بات کرنا یا دو کوڑی کی عزت ہو جانا بے عزتی کو کہا جاتا ہے ایسے ہی آدمی کے لئے کہتے ہیں کہ وہ تو دو کوڑی کا آدمی ہے اسی بات کو ہم ٹکے کے ساتھ ملا کر کہتے ہیں ۔ جیسے دو ٹکے کا آدمی اس بات کو پیسے کی نسبت سے بھی کہا جاتا ہے۔ جیسے تین پیسے کی چھوکری، یا ڈیڑھ پیسے کی گڑیا اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ کوڑی سے لیکر پیسے تک قیمت کا تعین کبھی ہوتا تھا اور اسے سماجی اونچ نیچ کے پیمانے کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا اور اس طرح کے محاورے ہمارے ذہن کو زندگی سے اور زندگی کو زمانے سے جوڑتے ہیں آج کوڑیاں دیکھنے کو نہیں ملتیں ۔ پیسے دھیلے اور چھدام کے صرف نام رہ گئے ہیں لیکن ایک وقت اِن سے ہم سماجی درجات کے تعین میں فائدے اُٹھاتے تھے۔ اور کسی وجہ سے وہ محاورات سانچے میں ڈھل گئے۔دونوں گھر آباد ہونا۔ دونوں وقت ملنا، دونوں ہاتھ تالی بجتی ہے۔ دونوں ہاتھوں سلام کرنا۔ دونوں ہاتھ جوڑنا۔ دو دو ہاتھ اُچھلنا ہاتھ انسانی زندگی میں کارکردگی کی ایک اہم علامت ہے وہیں سے داہنے ہاتھ اور بائیں ہاتھ کی تقسیم بھی عمل میں آتی ہے۔ اور یہ کہا جاتا ہے کہ یہ تو میرے ہاتھ کا کھیل ہے۔ یا یہ تو اس کا دایاں ہاتھ ہے۔ دونوں ہاتھ جوڑنا یا دو دو ہاتھ ہونا دوسری طرح کے محاورے ہیں جب دونوں ہاتھ جوڑ کر سلام کیا جاتا ہے تو اس کے معنی انتہائی احترام کے ہوتے ہیں اور دست بستہ آداب کہتے ہیں اِس کے مقابلہ میں دونوں ہاتھ جوڑ دیئے یعنی اپنی طرف سے بے تعلقی بیزاری اور معذرت کا اظہار کیا۔ تالی دونوں ہاتھوں ہی سے بجتی ہے یعنی ذمہ داری کسی بھی برائی کے لئے دو طرفہ ہوتی ہے۔ غلطی پر کوئی ایک نہیں ہوتا دوسری طرف سے بھی اکثر غلطیاں