اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
صورتِ حال بھی ہوتی ہے اور اُس کا تاثر بھی تو نتیجوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ ہڈیاں "سسکیاں نکل آنا بھی اسی کمزور جُثہ سے یا بے حد دبلے پتلے بدن کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ہلدی کی گِرہ یا گانٹھ لے کے پنساری بن بیٹھا جب آدمی کے پاس کچھ نہ ہو اور بہت معمولی حیثیت پر وہ اپنے آپ کو بڑی چیز ظاہر کرے تو اس کہاوت یا محاورہ کے معنی سمجھ میں آتے ہیں ہلدی کی گِرہ بہت معمولی شے ہے اور پنساری بن جانا ایک بڑی دوکاندار ی ہے کیونکہ ہم معاشرہ میں اس طرح کی گھٹیا پن کی باتیں کرتے ہیں اُسی پر یہ ایک طنز ہے کہ وہ کچھ نہیں اور اپنے آپ کو سب کچھ ظاہر کرنا چاہتے ہیں یہ "طنزیہ" محاورہ ہے۔ہلدی لگے، یا ہینگ لگے نہ پھٹکر ی رنگ چوکھا ہی چوکھا یہ عجیب و غریب محاورہ ہے اور اس کے معنی میں سماج کی مکاری اور فریب دہی بھی شامل ہے کہ کسی بھی کام کی انجام دہی کے لئے جن چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے اُن میں سے کوئی بھی نہ ہو اور نتیجہ بہتر ہو جائے ہمارے معاشرے کے نکمے اور خود غرض آدمی چاہتے ہیں یہی ہیں کہ سب کچھ ہو جائے اور کچھ نہ کرنا پڑے اسی لئے دوسرے لوگ طنز کے طور پر یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ آپ تو یہ خواہش رکھتے ہیں کہ ہلدی لگے نہ پھٹکری رنگ چوکھا ہی چوکھا دیہاتی زبان میں چوکھا اچھے خاصے کو کہتے ہیں ۔ہل کے پانی نہ پینا یعنی وہ آدمی کچھ نہیں کرنا چاہتا بلکہ ہل کے پانی بھی نہیں پینا چاہتا نکمّا ہے ہمارے ہاں اِس طرح کے لوگ بہت ہوتے ہیں جو کاہل نہیں ہوتے مگر کام کرنے کو برا سمجھتے ہیں یہ ایک ایسا سماجی عیب ہے جس کی طرف یہ کہہ کر اِشارہ کیا گیا ہے کہ ہل کرپانی بھی پینا نہیں چاہتا۔