اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
طور طریقہ کو کہا جاتا ہے اسی لئے طور بے طور کہتے ہیں اور اِس سے مُراد سلیقہ ہوتا ہے اچھا ڈھنگ ہوتا ہے اب اگر کسی وجہ سے بے ڈھنگا پن پیدا ہو جاتا ہے اور بات بے تُکی نظر آتی ہے۔ تو اُسے طور بے طور ہونا کہتے ہیں ہم اِس محاورے سے اندازہ کر سکتے ہیں کہ معاشرہ ہمارے انسانی رویوں جو معاشرتی رو یہ بن جاتے ہیں کس طرح نظر رکھتا ہے اور گفتگو کی جاتی ہے۔طُوطی بولنا "طوطی" ایران کا ایک پرندہ ہے جس کی آواز بہت خوبصورت ہوتی ہے وہ طوطے کی طرح کہانیوں کا ایک کردار بن جاتا ہے جب موسم بہار آتا ہے تو ایران کے پرندے اور خاص طور پر"طوطی" بہت خوش آوازی سے بولتا ہے اور بہار کے آنے کا اعلان کرتا ہے وقت آتا ہے اور اُس کی شہرت ہوتی ہے تو کہتے ہیں کہ اُس کا طوطی بول رہا ہے یعنی اُس کی زندگی میں بہار آئی ہوئی ہے۔طوفان اُٹھانا، طوفان اُٹھنا غیر صورتِ حال کا پیدا ہو جانا جس میں کسی فرد یا کسی جماعت کا عمل شریک ہو اور وہ دانستہ عمل ہو جھُوٹ بول کر فریب دیکر سازشیں کر کے جو پریشان کُن صورت حال پیدا کی جاتی ہے اُس کو طوفان کھڑا کرنا"طوفان اٹھانا" کہتے ہیں کہ صاحب اُس نے طوفان اُٹھا دیا ہنگامہ برپا کر دیا۔ عام پبلک کے پاس زبان ہوتی ہے ذہن نہیں ہوتا کہ وہ صحیح فیصلہ کر سکے اسی لئے وہ ہنگامہ بڑھتا جاتا ہے اس اعتبار سے یہ بہت اہم محاورہ ہے اور سماج کی نفسیات اور عمل ورد عمل کی نشاندہی کرتا ہے طوفان آنا غیر معمولی صورتِ حال ہے لیکن اُس کا رشتہ سماجی عمل سے نہیں ہے۔طومار باندھنا کسی بات کو کسی خاص غرض کے تحت آگے بڑھانا اور اُس پر زور دیتے رہنا"طومار" باندھنے کے ذیل میں آتا ہے اور کہتے ہیں کہ انہوں نے تو خواہ مخواہ الزامات یا پھر تعریفوں کا طومار باندھ دیا۔