اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
قضا ادا کرنا، قضا پڑھنا، قضا عند اللہ، قضا و قدر، قضائے الہی، قضائے عمری "قضا" کا لفظ عربی ہے اور یہ دیکھ کر حیرت ہوتی ہے کہ وہ ہماری زبان میں شامل ہے یا ہم قضا و قدر بولتے ہیں تو اس سے تقدیر کا فیصلہ مراد لیتے ہیں ۔ جس سے انسان کے اپنے ارادے کا کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ قضائے الہی سے رشتہ ہوتا ہے یعنی خدا کی مرضی وہ مرضی جس کا تعلق کسی کے دکھ بھرے واقعہ سے ہو جیسے موت حادثہ۔ قضائے عمری اُن نمازوں کو کہتے ہیں جو زندگی میں قضا ہوئی ہوں اور رات کو آدمی ادا کرنا چاہتا ہو نماز کا وقت گزر جاتا ہے اور نماز ادا نہیں کی گئی ہو تو اسے قضا ہونا کہتے ہیں روزوں کے ساتھ بھی یہی لفظ استعمال ہوتا ہے روزہ اگر نہیں رکھا گیا تو اسے روزہ قضا ہونا کہتے ہیں ۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان محاوروں کا رشتہ مسلمانوں کے مذہبی عقائد اور اعمال سے ہے۔ یعنی سماج کے ایک خاص طبقے سے ہے اور اس سے ہم اس نتیجہ پر پہنچتے ہیں کہ جو باتیں سماج کی نفسیات کا حصّہ بن جاتی ہیں وہ محاوروں میں بدل جاتی ہیں ۔قلعی کھل جانا، قلعی کھولنا ہمارے سماج میں بات کو چھپانا اور دوسرے انداز سے پیش کرنا جس میں نمود و نمائش ہو اس کے ملمع کاری کہتے ہیں اسی کو قلعی کرنا سمجھ لیں اسی لئے جب بات کھل جاتی ہے اور مکّاری کا رو یہ ظاہر ہو جاتا ہے تو اسے قلعی کھلنا کہتے ہیں اور اگر کوئی دوسرا آدمی بات کو کھولتا اور ملمع کاری کو ظاہر کرتا ہے تو قلعی کھولنا یا قلعی اتارنا بھی کہا جاتا ہے یعنی اصل حقیقت کھول کر سامنے رکھ دینا۔قلم بنانا، قلم اُٹھا کر لکھنا، قلم پھیرنا، قلم چلانا، قلمدان دینا تحریر نگارش تصویر حکومت کی نشانی ہے جب ہم" قلم رو" کہتے ہیں تو اس سے مراد ہوتی ہے زیرِ حکم اور زیر حکومت اسی لئے قلم رو ہند کہلاتا ہے قلم مذہبی اور تہذیبی علامتوں میں سے بھی ہے کہ خدا نے قلم کے ذریعہ انسان کو تعلیم دی چنانچہ قرآن میں آیا ہے کہ ہم نے انسان کو قلم کے ذریعہ تعلیم دی اور وہ باتیں سکھلائیں جو وہ نہیں جانتا تھا لوح محفوظ کا تصور بھی قلم ہی سے وابستہ ہے یعنی وہ مقدس تختی جس پر قدرت کے قلم نے تمام دنیا کی تقدیر لکھ دی جو ازل