اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
بادشاہوں یا امیروں کے لئے الگ سے جو اُن کا پسندیدہ کھانا ہوتا تھا وہ خاصہ کہلاتا تھا۔ اُس میں سب شریک نہیں ہوتے تھے امیر یا بادشاہ اُس میں سے جب بطورِ تحفہ کسی کو کچھ دیا جاتا تھا تو وہ" الش" کہلاتا تھا یہ ترکی لفظ ہے اور غالباً مغل بادشاہوں کے ساتھ آیا ہے۔الف حروفِ تہجی میں پہلا حرف ہے اور اِس اعتبار سے خاص معنی رکھتا ہے۔ ابتداء کو ظاہر کرتا ہے خدا کے نام یعنی"اللہ کا پہلا حرف ہے" الف اللہ" کا محاورہ ہے اور اس کے معنی سب سے الگ اور جدا۔ الِف کھینچنا گَداگری کرنے کو کہتے ہیں ۔ "الف" کے ساتھ عریاں ہونے کا تصور بھی آتا ہے اسی لئے کہتے ہیں کہ وہ ننگا الف تھا۔"پُرش" ہندو فلسفہ میں خدا کو بھی کہتے ہیں "الکھ پرش" خُدا کی ذات بھی ہے اور ایسے فقیر کو بھی کہتے ہیں جو دوسروں سے آزاد اور الگ تھلگ رہتا ہو۔ ہندو کلچر میں " الکھ" کا لفظ بہت اہم اور مقدّس ہے۔ اسی لئے ایک مقدس ندی کا نام" الکھ نندا ہے"" الکھ داس" نام رکھا جاتا ہے"الکھ جگانا" یعنی جوش عقیدت پیدا کرنا۔ "آرتی اتارنا" بھجن پیش کرنا وغیرہ وغیرہ۔ اِس کے علاوہ کچھ مانگنے کو بھی درویشوں کی جگہ پر" الکھ جگانا" کہتے ہیں ۔الگ پڑنا، الگ تھلک ہو جانا یا الگ تھلگ کر دیا جانا بہت سادہ سا محاورہ ہے جواب بھی استعمال ہوتا ہے کہ میں الگ پڑ گیا۔ یہ بھی ممکن ہے اور ہوتا رہا ہے کہ کوئی گروپ یا گروہ کسی ایک آدمی کے چلنے نہ دے اور یہ بھی ہمارا ایک سماجی رو یہ ہے کہ آدمی اپنی جان بچانے کے لئے یہ کہے کہ میں اکیلا پڑ گیا تاکہ وہ الزام سے بچ جائے۔اللہ اللہ کرنا مسلمانوں میں ایک معاشرتی رو یہ یہ ہے کہ وہ اپنی ہر بات کو خُدا سے نسبت دیتے ہیں ایسا صوفیانہ طرزِ فکر کے تحت بھی ہوتا ہے تہذیبی رسوم و آداب کے