اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
نشا ہرن ہونا، نشے کے ڈورے ہونا، نشیلی آنکھیں جب آنکھوں سے نشہ غائب ہو جاتا ہے اور ذہن پر مستی و سرشاری کا غلبہ نہیں رہتا اور کسی خطرے کا احساس کر کے آدمی ہوش میں آ جاتا ہے تو اسے نشہ ہرن ہونا کہتے ہیں کہ ذرا سی دیر میں سارا"نشہ ہرن" ہو گیا لیکن جن آنکھوں میں نشے کے ڈورے ہونا ایک شاعرانہ اندازِ نظر رکھنے والا محاورہ ہے۔ اور آنکھوں میں نشے کی سُرخی کو گلابی ڈور ے یا نشے کے سُرخ ڈورے کہا جاتا ہے۔ محاورے جب شاعرانہ انداز اختیار کرتے ہیں تو ان سے ایک نیا حسن پیدا ہوتا ہے۔نصیب لڑنا، نصیب کھُلنا، نصیبہ پھرنا، نصیب پھُوٹ جانا وغیرہ قِسمت کے بارے میں ایک خاص محاورہ ہے جس کام کا انجام پانا یا جس سے مُراد کا پورا ہونا بظاہر ممکن نہ ہو وہ کا م اگر ہو جائے تو اس کو قسمت کا لگنا یا نصیب کھُلنا کہتے ہیں اور یہ ظاہر کرتے ہیں کہ اِس کے تو نصیب کھل گئے قسمت لڑ گئی نصیبہ پھرنا یا نصیب پھُوٹ جانا بھی اسی معنی میں آتا ہے۔نظر یا نظریں چُرانا، نظر ڈالنا، نظر رکھنا، نظر چڑھنا یا نظر میں چڑھنا، نظروں سے گِرانا، نظر کھا جانا، یا لگنا، نظر میں پھرنا، نظر یا نظروں میں سمانا، نظر میں کانٹے کی طرح کھٹکنا یا چُبھنا وغیرہ نظر کے بارے میں ہمارے یہاں بہت محاورات ہیں جو نظر کے تعلق سے ہمارے فکر و خیال کے مختلف گوشوں کی نمایندگی کرتے ہیں جیسے نظر رکھنا کسی بات کا خواہش مند ہونا نظر میں رکھنا ذہن میں کسی خیال یا مسئلہ کو رکھنا کہ اس کو ہونا یا نہ ہونا چاہیے۔ نظر ہو جانا ہماری توہم پرستی کی ایک علامت ہے کہ اس کو تو نظر ہو گئی یا نظر لگ گئی یا پھر اُن کی بُری نظر بے حد نقصان پہنچا گئی یا کھا گئی نظر کھا گئی کے وہی معنی ہیں جو زنگ کھا گئی کے ہیں کسی شاعر نے خوب کہا ہے۔ زمیں کھا گئی آسماں کیسے کیسے