اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
گھاٹ گھاٹ کا پانی پینا گھاٹ دریا کے ایسے حصے یا کنارے کو کہتے ہیں جہاں سے کشتیوں میں سفر شروع ہوتا ہے یا پھر کپڑے دھوتے ہیں غرضیکہ گھاٹ کا رشتہ رہ گزر سے بھی ہے اور دریا کے ایسے کنارے سے بھی جس کا جانوروں اور انسانوں کا واسطہ پڑتا ہے ظاہری بات ہے کہ اس طرح جہاں دریا بہتے ہوں اور اُن سے گزر ممکن ہو گھاٹ گھاٹ کا پانی پینا زیادہ سے زیادہ دریائی سفر کے تجربہ کی طرف اشارہ کرتا ہے اس میں دوسرے تجربہ بھی شامل ہیں ۔گونگے کا خواب خواب دلچسپ ہوتا ہے مگر وہ اسے بیان نہیں کر پاتا اُس کے معنی یہ ہیں کہ آدمی جن باتوں کو محسوس کرتا ہے جان لینا ہے وہ ان کو بیان نہیں کر پاتا تو وہ گونگے کا خواب ہوتا ہے ایک اور محاورہ بھی اسی معنی میں آتا ہے۔ اور وہ گونگے کا گڑ ہے یعنی وہ گڑکا مزہ تو جان گیا مگر اپنی زبان سے بیان نہیں کر سکتا آپ ان لفظوں کو بدل کر گونگے کی مٹھائی بھی کہہ سکتے ہیں مگر ہماری عوامی زندگی میں گڑ ایک آئیڈیل مٹھائی تھی۔ خوشی کے موقع پر گڑ کی ڈلیاں بانٹی جاتی تھیں اور اسے محاورے میں گڑ بٹنا یا گڑ بانٹنا کہتے ہیں ایک اور کہاوت ہے گڑ نہ دے گڑ جیسی بات کہہ دے یعنی ان عوام کے یہاں گڑ ایک تہذیبی علامت تھا یا رہا ہے۔ وہ گڑ کی بھیلی جب کہتے تھے تو اس سے بہت اچھی شخصیت مراد لیتے تھے اور یہ کہتے نظر آتے تھے کہ اس کا کیا ہے وہ تو گڑ کی بھیلی ہے ان کے یہاں گڑ ایک اچھی بات ایک اچھا لہجہ کی علامت تھا اور جو لوگ اپنی بات بدلتے تھے ان سے کہتے تھے کہ یہ کیا بات ہوئی تم کہتے ہو یہ گڑ کھٹا اور یہ میٹھا ہے۔گھر پھونک تماشا ہونا یا دیکھنا اپنا گھر لٹا کر کوئی بظاہر خوشی کا کام کرنا سماج کا اور اُس کے کردار کا ایک کمزور پہلو ہے اس محاورہ میں اسی پر طنز کیا گیا ہے کہ اگر گھر لٹا کر اپنا سب کچھ برباد کر کے کوئی خوشی حاصل کی جائے تو اسے گھر پھونک تماشا کہتے ہیں اور یہ محاورہ اپنی معنویت کے اعتبار سے اہم محاورہ ہے۔