اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
نمک ہمارے ہاں سالٹ (Salt) کو بھی کہتے ہیں اور اس سے کئی محاورے نکلے ہیں ۔ نمک حلال اور نمک حرام اور دہلی میں ایک حویلی ایسی ہے جس کو نمک حرام کہتے ہیں اور نمک کھانے کا معنی احسان مند کے ہیں ۔ کسی کی نیکی خدمت اور بھلائی کا خیال کرنے کے ہیں ۔ کہ ہم نے تو اس کا نمک کھایا ہے بے نمک سالن کے معنی بے مزہ ہونے کے ہیں ۔ یہاں تک کہ جس شخص کے رنگ میں ہلکی ہلکی ملاحت نہیں ہوتی حسنِ بے نمک کہتے ہیں جہانگیر نے کشمیر کے لئے لکھا ہے کہ کشمیر میں نمک نایاب ہے یہاں تک کہ اس کے حسن میں نمک نہیں ہے"حتّی کہ حنش ہم نمک نمی دارد۔ "بیوی کا دانہ یا کونڈا، بیوی کی صحنک یا نیاز بیوی کی فاتحہ مسلمان گھرانوں میں یہ دستور چلا آتا ہے کہ حضرت فاطمہؓ بنت رسولؐ مقبول کے نام کی فاتحہ دی جاتی ہے۔ اسے گھروں کی زبان میں بی بی کی صحنک یا بی بی کے کونڈے کہا جاتا ہے کونڈا مٹی کی بڑی تغاری کو کہتے ہیں ۔ جب فاتحہ کے لئے اُس میں کچوریاں پوڑے میٹھے(گلگلے ) اور کھیر پکا کر اس پر نیاز دی جاتی ہے تو اس کو کونڈا بھرنا کہتے ہیں یہ محاورے ہماری معاشرتی زندگی اور گھریلو ماحول کی ایک خاص تصویر پیش کرتے ہیں اور ان کے ساتھ جو رسم وابستہ ہے ان محاوروں سے اُس کا بھی اظہار ہوتا ہے۔بیوی کا غلام ہونا اب سے کچھ زمانہ پہلے تک جب بڑے گھروں کی بیٹی رخصت کی جاتی تھی تو اس کے ساتھ غلام اور باندیاں بھی دی جاتی تھیں کہ یہ آئندہ خدمت کے لئے ہیں ۔ رفتہ رفتہ جاگیر داریاں ختم ہو گئیں تو یہ رسم بھی ختم ہوئی اب بیوی کے سامنے بول بھی نہیں سکتا۔ بھیگی بلی بنا رہتا ہے۔ یعنی اُس غلام کی طرح ہوتا ہے جسے اپنے مالک یا ملکہ کی طرح بی بی کے سامنے بولنے کی جرات بھی نہ ہو۔ وہ گویا بیوی کا غلام ہے۔ اِس سے ہمارے معاشرے کی ذہنی روش کا پتہ چلتا ہے۔ کہ شوہر کے مقابلہ میں وہ بیوی کو کوئی درجہ نہیں دیتا تھا۔ اور یہ اس کی مخالف ایک