اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
طور پر تو کیا لیکن گالی، کوسنے یا بُرے خیالات کے اظہار کے طور پر اس کی طرف بہت کم توجہ دی ہے۔ خانہ خراب ہونا ایک صورتِ حال بھی ہے۔ مگر تیرا خانہ خراب ہویا اُس کا خانہ خراب ہو، یہ ایک کوسنا ہے۔خُدا خُدا کرنا بڑی کوشش خواہش اور کاوش سے کوئی کام کرنا اور نتیجہ کا انتظار کرنا۔ جیسے۔ "کفر ٹوٹا، خدا خُدا کر کے"یا خُدا خُدا کر کے وہ مانے یہ وقت گُزارے بھئی خُدا خُدا کر یہاں کون کسی کی سُنتا ہے۔خُدا رکھے۔ خُدا سمجھے، خُدا سے لو لگنا، خُدا کا گھر، خدا کی پناہ، خدا ماری (اللہ ماری)، خُدا بخش(اللہ بخشی، الہٰی بخش، مولابخش) وغیرہ۔ (خُدا کی اگر نہیں چوری تو بندہ کی کیا چوری) خُدا کی سنوار( اللہ کی سنوار) خدا کے گھر سے پھرنا۔ خدائی خوار، خدائی خراب، خدائی دعویٰ کرنا مسلمان تہذیب پر مذہب کا بہت گہرا اثر ہے چاہے عمل پر نہ ہو مگر قول پر ہے اسی لئے بات بات میں وہ اللہ کا نام لیتے ہیں اور خُدا خُدا کرتے ہیں اُن کے ہاں نام بھی خدا پر رکھے جاتے ہیں جیسا کہ اوپر لکھے گئے محاوروں سے ہم پتہ چلا سکتے ہیں محاورے حصہ بن جاتا ہے۔ اس کا اندازہ ہم اِس سے بھی کر سکتے ہیں ۔ خدا لگتی بات کہو خدا نہ کردہ یا خدا نہ کرے خدا کا چاہا ہوتا ہے بندے کا چاہا نہیں جب کوئی کام نہیں ہوتا تو کہتے ہیں کہ اللہ کا حکم نہیں ہوا۔ یا خدا کی مرضی اگر یہی ہے تو بندہ کیا کر سکتا ہے۔ یا اگر خدا کی چوری نہیں تو بندہ کی چوری کیا یا بندہ خدا (کوئی آدمی ) بالکل بدل گیا یا بالکل مکر گیا خدا ماری کو محبت میں کہتے ہیں اللہ سنواری کسی بچے یا بچی کے لئے کہتے ہیں ۔ خدا سمجھے یعنی خدا ہی اس بات کو جانتا ہے وہی سمجھ سکتا ہے جو ذوق کا مصرعہ ہے۔