اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
یہ دیہات و قصبات میں بولا جانے والا محاورہ ہے مغربی یوپی میں یہ پیٹنا بولا جاتا ہے اور لغت المحاورات میں "پ" کے زبر کے ساتھ پیٹنا بھی ہے۔ لیکن بھاؤ کے ساتھ"پٹنا" عام طور پر نہیں آتا۔ بازار سے متعلق اردو میں بہت محاورہ ہیں بازار لگنا بازار میں کھڑے کھڑے بیچ دینا بازار میں کھڑے ہونا، گرم بازاری ہونا یا بازار سرد ہونا، اتوار کا بازار، پیر کا بازار، منگل کا بازار، ہفتہ کا بازار عام طور سے اس خاص بازار کو کہتے ہیں جو کسی خاص دن لگتا ہے اسی سے روزے بازار کا محاورہ نکلا ہے۔ بازار کا رنگ بھی ہمارے محاورات میں سے ہے اور بازار کی چیز بھی غالب کا شعر یاد آ رہا ہے۔ اور بازار سے لے آئے اگر ٹوٹ گیاجام جم سے تو مِرا جام سِفال اچھا ہےبازاری ہزاری یا بازار کی مانگ، بازاری عورت، بازار کی زبان، بازاری رو یہ، باز ار مندا ہونا یہ سب بھی ہمارے محاورات کا حصہ ہیں اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ بازار اس میں بکنے والی چیزیں بیچنے اور خریدنے والے لوگوں کا رو یہ زبان اور انداز بیان ہمارے معاشرے کو کس طرح متاثر کرتا رہا ہے۔ بازاریوں بھی ہمارے معاشرتی اداروں میں سے ہے اور ایک بڑا ادارہ ہے۔بازی دینا یا کرنا، بازی کھانا، بازی لگانا یا بدلنا، بازی لے جانا یہ سب ایسے کھیلوں سے متعلق محاورے ہیں جو مقابلہ کے لئے ہوتے ہیں اور کچھ نہ کچھ"بد" کر کھیلے جاتے ہیں ، جوا اسکی نمایاں مثال ہے۔ جو قمار بازی یا جوا کھیلنے ہی کی ایک صورت ہے یہ اور اس طرح تیتر بازی ہمارے معاشرے کی وہ کھیلنے کی روشیں ہیں جن کا ذکر ہماری زبان پر آتا ہے آج کرکٹ میں گیند بازی اور بلّے بازی بیت بازی، بازی کے لفظ کے ساتھ کچھ دوسری معاشرتی روشوں کا اظہار ہے بیت بازی ایک اور طرح کا مقابلہ ہے۔بازی ہار جانا