اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
ردیف "ر" رات تھوڑی ہے سانگ بہت ہے سانگ ہمارے یہاں دیہاتی ڈرامہ بھی ہے جو ایک طرح سے"سوانگ" ڈرامہ ہوتا ہے یعنی گیتوں بھرا تماشہ اس کے علاوہ سانگ بھرنا بھی محاورہ ہے لباس وضع قطع تبدیل کرنا۔ نمود و نمائش کے لئے جب ایسا کیا جا تا ہے تو اُسے کہتے ہیں کہ یہ کیا سانگ بھرا ہے یاوہ بہت"سانگ"بھرنے کا عادی ہے یعنی جھوٹی سچی باتیں کرتا ہے اِس کو سانگ کرنا وار بھرنا بولتے ہیں اور اسی نسبت سے کہا جاتا ہے کہ ابھی تو بہت سا"سانگ"باقی ہے اور یہ بھی کہ رات تھوڑی ہے اور سانگ بہت ہیں ۔ چونکہ پچھلی صدی عیسوی تک ہمارے یہاں سانگ ڈرامہ کا رواج بہت تھا اور کبھی کبھی تو صبح ہو جاتی تھی اور ان کا سلسلہ ختم نہیں ہوتا تھا اسی طرف اِس محاورہ میں اشارہ کیا گیا ہے اور مراد یہ لی گئی ہے کہ وقت تھوڑا ہے کام بہت ہے۔راجا اندر کا اکھاڑا راجا اندر در اصل موسم کا راجا ہے۔ موسم کے ساتھ طرح طرح کے کام گیت"سنگیت" اور کھیل تماشہ ہوتے ہیں تماشہ کرنے والی" منڈلیاں " ہوتی تھیں وہ اکھاڑے کہلاتے تھے ہم اکھاڑا صرف کشتی ہی کے اکھاڑے کو سمجھتے ہیں اِس سے ایک طرح کی غلط فہمی ہوتی ہے۔ راجا اندر کا اکھاڑا پر یوں کے غول پر مشتمل ہوتا ہے اور کہا جاتا ہے راجہ اِندر کے اکھاڑے کی پریاں اور راجا اندر وہ شخص ہوتا ہے جس کے پاس بہت سی حسینائیں جمع ہوں اسی لئے مذاق کے طور پر یا طنزیہ انداز میں یہ کہا جاتا ہے کہ وہ راجا اِندر بنے رہتے ہیں یہ محاورہ ہویا مذکورہ محاورہ دونوں سانگ و سنگیت سے متعلق ہیں دونوں کی ایک سماجی حیثیت ہے۔