اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
کام بگڑنا، کام آنا، کام پڑنا، کام کا ہونا، کام پے لگانا، کام چلانا، کام تمام کرنا، کام چڑھانا یا لگانا، کام چمکنا، کام دینا، کام سے جاتے رہنا، کام سے کام، اپنے کام سے کام رہنا، کام میں کام نکالنا، کام میں لانا، کام ہو جانا "کام" کے معنی ہندی زبان میں جذبہ انبساط کے بھی ہیں فارسی میں غرض کے ہیں لیکن اردو میں صبح سے شام تک آدمی کی جو مشغولیات رہتی ہیں ان کو کام کہتے ہیں اور وہ طرح طرح کے ہوتے ہیں انہی سے محاورے بھی نکلے ہیں جیسے کام بنانا، یا کام بننا، کام پڑنا وغیرہ اسی میں کام نکالنا بھی ہے کامی آدمی ہونا بھی ہے۔کان اُڑے جانا، پھٹے جانا، کان کھول کر سننا، کان بند کرنا، کان اینٹھنا، اکھاڑنا، کان پھوڑنا، کان بھرنا، کان پر جوں رینگنا، کان کا کچا ہونا، کان پڑی آواز سنائی نہ دینا، کان پکڑ کے اُٹھا دینا، کان پھوٹ جانا اگر دیکھا جائے تو یہ سب محاورے سننے توجہ دینے اور توجہ نہ دینے سے متعلق ہیں جب بہت شور ہوتا ہے تو یہ کہتے ہیں کہ کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی کان پھٹے جاتے ہیں جب کوئی دوسروں کی راز کی باتیں سننا چاہتا ہے تو یہ کہتے ہیں کہ کن سنیاں لے رہا ہے۔ اگر سننا نہیں چاہتا اور کوئی اثر سننے کا نہیں لیتا تو کہتے ہیں اُس کے کان پر جوں نہیں رینگتی یا جوں نہیں چلتی یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ ایک کان سنتا دوسرے کان اُڑا دیتا ہے جب کوئی کسی کے خلاف اچھی بُری باتیں کہتا ہے اور مطلب ورغلانا ہوتا ہے تو ایسے کان بھرنا کہتے ہیں زیور پہننے کے لئے کان کی پاپڑی (بنا گوشت) اور دوسرے بیرونی حصہ میں جو شگاف پیدا کئے جاتے ہیں اُن کو کان بندھنا اور یہ پیشہ کرنے والے کو کندھا کہا جاتا ہے جو آدمی دوسروں کی باتوں پر جلدی سے یقین کر لیتا ہے اور سوجھ بوجھ سے کام نہیں لیتا اسے کان کا کچا کہتے ہیں اور جب کوئی بات سنتے سنتے طبیعت اوب جاتی ہے تب یہ کہتے ہیں کہ سنتے سنتے کان پک گئے کان کی بیماری کا نام کھیڑ ہے کنپھیڑ نکلنا کہتے ہیں کنکوا دہلی میں گڈی یا پتنگ کو کہتے ہیں اور محاورے کے طور پر بولا جاتا ہے کہ وہ تو کنکوے اڑاتا ہے یعنی ادھر ادھر کی باتیں کرتا ہے۔