اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
بُغضِ الٰہی بیر بغض رکھنا ہمارا یک محاورہ ہے۔ اور اِس کے معنی یہ ہیں کہ ہم دوسروں کی طرف سے خوامخواہ بھی دشمنی کے جذبات اپنے دل میں رکھتے ہیں ۔ ان کی خوشی سے ناخوش ہوتے ہیں ۔ یہ خدا واسطے کا بیر کہلاتا ہے۔ اور اسی کو بغضِ الٰہی بھی کہتے ہیں ۔ اِس سے معاشرے کی اپنی کچھ برائیاں سامنے آتی ہیں کہ اختلاف بھی ان کے یہاں بسا اوقات بلاوجہ اور بے سبب ہوتا ہے۔بغل کا دشمن، بغلی گھونسا ہونا بغل کے ساتھ بہت سے محاورے ہیں مثلاً بغل میں بچہ شہر میں ڈھنڈورا(مُنادی) یا بغل میں کتاب اور منہ پر جہالت اِس سے مراد یہ ہے کہ بھی اور نہیں بھی بجا بے خبری ہے۔ اس سے فائدہ اٹھا کر دوسرے ہمیں دھوکے دیتے ہیں ۔ اور دوست بن کر دشمنی اختیار کرتے ہیں وہی لوگ بغلی گھونسا ثابت ہوتے ہیں یا بغل کے دشمن سمجھے جاتے ہیں یہ کہا جاتا ہے کہ لوگ بغل میں گھوس کر نقصان پہنچاتے ہیں یہ بھی مکاری دغا بازی اور دھوکہ دھڑی کی ایک صورت ہے۔بغل گرم کرنا ایک دوسرے سے ہم آغوش ہونا۔ اور ایک ساتھ ہم خواب ہونا۔ بغل گیر ہونا۔ ایک دوسرے سے مُعانقہ کرنا گلے ملنا یہ بھی ہمارے لئے ایک دوسرے کے ساتھ محبت کا اظہار کرنے کے لئے ہوتا ہے۔ مبارکباد کے وقت بھی ہم گلے ملتے ہیں ۔ یہ بھی سمجھا جاتا ہے کہ گلے مِلنا شکوہ شکایت اور گِلہ مندیوں کا خاتمہ کر دیتا ہے۔بکھیڑا، بکھیڑے میں پڑنا، بکھیڑنا یہ خالص ہندوستانی محاورہ ہے اور اس کے معنی ہوتے ہیں الجھنوں میں گرفتار ہونا جھگڑے میں پڑنا۔ اختلافات کا بڑھنا اسی لئے کہا جاتا ہے۔ کہ ہم اس بکھیڑے میں پڑنا نہیں چاہتے۔