اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
پر طنز کرتا تھا۔ اگر دو قدم بھی چلنا ہوتا تھا۔ تو ڈولی استعمال ہوتی تھی۔ اور تانگے میں سفر کیا جاتا تھا تو پردے باندھے جاتے تھے اور عورتیں اپنے گھر کے دروازے سے نکل کر تانگے یا ڈولی تک پردہ کروا کے جاتی تھیں اسی لئے باہر پھرنے والی بہت بری نظر سے دیکھی جاتی تھی۔بیتی بجنا، بیتی بند ہو جانا، بیتی دکھانا دانت منہ میں رہتے ہوئے بھی بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ وہ ہنسنا ہو یا بولنا ہر ایک میں ایک تمیز داری اور آداب شناسی کی ضرورت ہوتی ہے بہت کھل کر ہنسنا پسند نہیں کیا جاتا تھا۔ اسی لئے ٹھٹھے مارنا یا لگانا اچھے معنی میں استعمال نہیں ہوتا یہاں تک کہ دانت دکھانے کو بھی عورت کے لئے پسند نہیں کیا جاتا تھا۔ یہ اس وقت کے معاشرتی آداب تھے۔ کھاتے وقت دانتوں کا بجنا بھی بہت بُرا سمجھا جاتا تھا۔ دانتوں کا سوتے میں رگڑنا بھی منحوس سمجھا جاتا ہے۔ دانت دکھانے کا محاورہ بھی برائی کے معنی میں آتا ہے کہ ذرا سی دیر میں دانت دکھا دیئے۔ بتیسی بند ہو جانا دورا پڑنا، اس میں ایک افسوس ناک صورت کی طرف اشارہ ہے کوئی طنز نہیں لیکن بتیسی دکھانے میں ہے کہ اُس کا منہ کھلا رہتا ہے اور منہ کھُلا رہنا تمیز دار ی کے خلاف ہے۔بجلی پڑے، ٹوٹے یا گرے یہ عورتیں کے کوسنے ہیں اور عورتوں کی زبان میں گالیاں اتنی شامل نہیں ہوتیں جتنے کوسنے شامل ہوتے ہیں یہ ہمارے معاشرے کا مزاج اور عورتوں کا اندازِ نظر ہے آسمان پر بجلی چمکتی ہے۔ لیکن پہلے اس طرح کے قصّے بہت ہوتے تھے کہ اُس پر بجلی گر گئی جس کے معنی یہ ہیں کہ اچانک وہ ایک المناک انجام سے دوچار ہوا عورتیں اپنے کوسنوں میں اس طرح کے جملوں کو شامل رکھتی تھیں ۔ جس میں نقصان پہنچنے موت آنے بیمار پڑنے اور گھرکے برباد ہونے کا مفہوم شامل رہے۔بجوگ پڑنا