اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
درمیانی طبقہ کا کچھ اور اور نچلے طبقے کا کچھ اور اسی کے مطابق الفاظ کا چناؤ عمل میں آتا ہے الفاظ آزاد نہیں ہوتے بلکہ ذہنی حالتوں کے تابع ہوتے ہیں اور ذہنی حالتیں سماجیات کی پابند ہوتی ہیں ۔سینہ بہ سینہ سینہ سے یہاں مُراد" دل" ہے اور اُردُو شاعری میں جب سینہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو اُس سے مُراد" دل" ہی ہوتا ہے اس لئے کہ جذبات و احساسات کا مرکز سینہ نہیں دل ہوتا ہے کسی بات کا اس اعتبار سے ذکر کہ وہ ابھی سینہ بہ سینہ ہے اس معنی میں ہوتا ہے کہ اس کا حال کچھ خاص لوگوں ہی کو معلوم ہے سب کو نہیں ۔ ابھی تک ہے یہ راز سینہ بہ سینہ ہے۔سینہ سپر ہونا سینہ سپر کے معنی ہیں مقابلہ کے لئے تیار ہونا یا مقابلہ کرنا سپر ڈھال کو کہتے ہیں تیغ یعنی تلوار کے ساتھ ڈھال کا ہونا ضروری تھا کہ تلوار کا وار ڈھال پر ہی روکا جاتا تھا اور جب آدمی غیر معمولی طور پر اپنی بہادری کو ظاہر کرتا تھا تو وہ خود یا اس کے بارے میں کوئی دوسرا شخص یہ کہتا تھا کہ وہ ہمیشہ سینہ سپر رہے ہیں اس سے ایک زمانہ کی تہذیبی فضاء کا اندازہ ہوتا ہے کہ انسانی معاشرتی کا ذہن اور اُس کے ساتھ زبان اظہارِ حقیقت کے کیا معنی رہے ہیں ۔سینہ زوری کرنا زور زبردستی کرنے کو کہتے ہیں یہ بھی ہمارا ایک سماجی رو یہ ہے کہ ہم خواہ مخواہ اور بیشتر غیر ضروری طور پر اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہیں اسی کو سینہ زوری کہا جاتا ہے۔سینے سے لگانا اظہارِ محبت کرنا اپنوں کی طرح پیش آنا اور اچھا سلوک کرنا اس لئے کہ انسان ملتا ہے باتیں کرتا ہے معاملہ کرتا ہے مگر ہر ایک کو اپنے سینہ سے نہیں لگاتا دل