اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
دھُول اٹھنے یا دھول اڑنے کے کوئی نتیجہ نہیں ہو گا اسی بے نتیجہ بات کی طرف اس محاورے میں اشارہ کیا گیا ہے۔ سماج کا رو یہ یہاں بھی پیشِ نظر رہا ہے کہ لوگ بے تُکی باتیں کرتے ہیں اور یہ نہیں دیکھتے کہ جو کچھ وہ کہہ رہے ہیں یا کر رہے ہیں اُس کے کچھ معنی بھی ہیں یا نہیں ۔ اگر ہم محاورات پر نظر ڈالیں اور اُن کے معنی کو زندگی کے مسائل و معاملات سے جوڑ کر دیکھیں توہم بہت کچھ نتائج اخذ کر سکتے ہیں ۔ ریت کے ساتھ اور بھی محاورے ہیں جیسے" ریت مٹی ہونا" ریت کی طرح بکھرنا ریت کو مٹھی میں تھامنا اب یہ ظاہر ہے کہ زندگی کے تجربہ ہیں روزمرہ کے مشاہدہ ہیں کہ انسان کے نیک اعمال بھی اچھے کام بھی گاہ گاہ بُرے نتائج پیدا کرتے ہیں اس میں تقدیر کو بھی دخل ہو سکتا ہے اور تدبیر کو بھی سُوجھ بُوجھ کو بھی نہ سمجھی کو بھی جسے بے تدبیری کہنا چاہیے۔ریوڑی کے پھیر میں آ جانا "ریوڑی" تل اور شکر سے بنی ہوئی ایک مٹھائی ہے اس کے لئے شکر کا قوام تیا ر کرنا اور پھر اسے ایک خاص ترکیب اور عمل کے ذریعہ اس مرحلہ تک لانا جہاں اس سے ریوڑیاں بن جائیں ایک محنت طلب اور دشوار مرحلہ ہوتا ہے جن لوگوں نے شکر کے قوام سے"ریوڑیاں " بنتی دیکھی ہیں وہ اُس بات کے معنی سمجھ سکتے ہیں کہ" ریوڑی" کے پھیر میں پڑنا کس طرح کے پیچیدہ عمل سے گزرنا ہے جس کو سب سمجھ بھی نہیں سکتے عام طور پر دشوار عمل کو اِس محاورے سے تعبیر کرتے ہیں کہ وہ تو آج کل ریوڑی کے پھیر میں پڑا ہوا ہے۔ریشم کے لچھے "ریشم کے لچھے" ایک خاص طرح کا شاعرانہ انداز ہے ریشم خوبصورت پُرکشش نرم اور گُداز شے ہے خوبصورت بالوں کو بھی ریشم کے لچھے کہتے ہیں اور اسی طرح سے خوبصورت باتوں کو بھی اگر ہم اس سچائی کو سامنے رکھیں تو یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ محاورے ہمارا شعور بھی ہیں اور ان کا تعلق شعریت سے