اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
ہے اور صحت مندی کے لئے بھی کھیتوں میں اچھی پیداوار اور بدن کے لئے اچھی صحت مُراد لی جاتی ہے بارہ کا لفظ اکثر تہذیبی حوالوں میں آتا ہے بارہ بُرج بھی ہوتے ہیں اور سال کے بارہ مہینے بھی اور بارہ وفات بھی۔ "نو دو گیارہ ہونا"چلے جانے اور ٹل جانے کو کہتے ہیں وہ تو یہاں سے"نو دو گیارہ ہو گئے" تیرہ تیزی ایک مہینے کا نام ہے"دہا" محرم کو کہتے ہیں اور"دہے" محرم کے گیتوں کو کہتے ہیں اِس سے ہم اندازہ کر سکتے ہیں کہ اعداد سے بھی ہم نے تہذیبی علامتوں کا کام لیا ہے اور اُن کو اپنی زبان کے محاوروں میں جگہ دی ہے۔نوکِ پان ملاحظہ کیجئے دوکانداروں کا محاورہ ہے اور خاص طور پر جُوتے فروش کا۔ اور اِس اعتبار سے یہ ایک محاورہ ہے کہ اِس کا تعلق"ہاٹ بازار" سے ہے اور دوکاندارانہ اندازِ نظر اور طرزِ اظہار کا ایک بہت اچھا نمونہ ہے۔نوک پلک دُرست کرنا یا نوک پلک سے دُرست ہونا کسی کی شہ کی خوبصورتی کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ وہ نوک پلک سے دُرست ہے۔ "نک سِک" سے دُرست ہونا عورتوں کا اپنا محاورہ ہے اور کسی ایسی لڑکی کے لئے کہا جاتا ہے جو"آنکھ ناک" سے دُرست ہو اور قبول صورت ہو یہاں ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہمارے بہت سے محاورے وہ ہیں جن کا تعلق گھر آنگن سے ہے اور جو ہمارے گھروں کے عام ماحول کی طرف اشارہ کرتے ہیں ۔نیزوں پانی چڑھ جانا یہ سیلاب کے عالم میں ہوتا ہے۔ ناپ کا پیمانہ (پیمائش) بھی آدمی کے لئے کچھ عجیب رہا ہے مثلاً گفتگو کو لمبی بات چیت کہا جاتا ہے اور جب مختصر کہنا ہوتا ہے تو اسے دو بول کہتے ہیں یا بول بات کہتے ہیں زبان کو دس گز کی لمبی زبان کہتے ہیں ۔ راستہ کو دو قدم کا راستہ کہتے ہیں اور جب دُور دراز راستہ ہوتا ہے تو وہ کڑے کوس کہلاتا ہے پانی کو اس کی گہرائی کے اعتبار سے ہاتھوں سے ناپا جاتا ہے اور دو ہاتھ پانی کہا جاتا ہے اوپر چڑھتے ہوئے پانی کا ناپ نیزوں سے لیا