اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
دست بدست دینا، دست درازی کرنا ہاتھ ہماری ذاتی و معاشرتی زندگی کا نہایت اہم وسیلۂ کار ہے۔ اِسی لئے ہاتھ پیروں کے چلتے رہنے کی دعاء مانگی جاتی ہے۔ ہاتھ ہمارے ہر کام آتا ہے۔ ہم ایک ہاتھ سے دیتے ہیں اور دوسرے کو ہاتھ سے لیتے ہیں ۔ ایسا بھی ہوتا ہے کہ دس آدمی کھڑے ہو جاتے ہیں اور ایک سے لیکر دوسرے دیتے رہتے ہیں شادی بیاہ کے موقع پر کھانا کھلاتے وقت یہ اکثر دیکھنے کو ملتا تھا اِسی لئے ہاتھوں ہاتھ لینا یا دست بدست لین دین کا محاورہ سامنے آیا۔ کسی شاعر کا شعر ہے۔ اُن کی محفل میں مِرا خُون بٹا دست بدستجیسے معشوق لگاتے ہیں حِنا دست بدست اسی طرح اُردو کا ایک مصرعہ ہے۔ کیا خوب سودا نقد ہے اِس ہاتھ دے اُس ہاتھ لے ہاتھ اُدھار کی بات اکثر ہم لوگوں کی زبان پر آتی رہتی ہے۔ مطلب یہ ہوتا ہے کہ اپنے ہاتھ سے اُس نے اُدھار دیا ہے کوئی لکھا پڑھی نہیں ہوئی۔ ایسے ہی موقع پر ہاتھ کو ہاتھ پہچاننا بھی کہتے ہیں ۔ یہ اُن کے دست و دماغ کی بات ہے یعنی اُن کے سوچنے اور کام کرنے کا معاملہ ہے کوئی دوسرا اس میں شریک نہیں ۔ ایسے موقع پر دست و قلم بھی کہتے ہیں ۔ دستِ خود دہانِ خود بھی محاورہ ہے یعنی خود نوالہ توڑو بناؤ اور کھاؤ یہ ظاہر ہے کہ اُس موقع کے لئے کہا جاتا ہے جب آدمی دوسرے کا سہارا تکتا ہے۔ کہ کوئی دوسرا ہی سب کچھ کرے اور وہ خود کچھ نہ کرے۔ ہمارے معاشرے کی یہ بہت عام کمزوری ہے۔ کہ ہم خود نہیں کرنا چاہتے ہر کام کی انجام دہی میں دوسروں کا سہارا لیتے ہیں ۔دسترخوان بڑھانا