اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
ردیف "ل" لات، لاتوں کا بھوت باتوں سے نہیں مانتا لات مارنا ٹھوکر مارنا اور ذلت آمیز سزا دینا ہے لاتیں کھانا ایسی سزاؤں کو برداشت کرنا ہے جو ذہنی طور پر بہت تکلیف دہ ہوتی ہیں لاتیں رسید کرنا بھی لاتیں مارنے کے مفہوم میں آتا ہے۔ اٹھتے جوتا بیٹھتے لات بھی ذلیل سے ذلیل سزا برداشت کرنے کے معنی میں آتا ہے یا سزا دینے کے مفہوم میں آتا ہے۔ اُچھل اُچھل کر لات مارنا جان جان کر بُرا سلوک کرنے کے مترادف ہے جس میں ذلت آمیز رو یہ شامل ہے لاتوں کا دیویا بھوت باتوں سے نہیں مانتا اس کے یہ معنی ہیں کہ جو بُری عادت کا انسان ہوتا ہے وہ سخت سلوک اور بری سزا کے بغیر راہِ راست پر نہیں آتا۔لاٹھی پونگا کرنا عام لوگوں کے لڑنے جھگڑنے کی عادت میں یہ بھی شامل ہوتا ہے ہو وہ ہاتھا پائی کر بیٹھتے ہیں اُن کے جھگڑوں میں جوتا پیزار ہونا بھی شامل ہے اور لاٹھی پونگا بھی یہ آخری محاورہ دہلی میں خاص طور پر استعمال ہوتا ہے۔ ان محاورات سے پتہ چلتا ہے کہ محاوروں میں ہمارے طبقاتی رو یہ بھی زیر بحث آتے ہیں ۔ طبقوں کا اثر زبان پرکیا ہوتا ہے اس کا تعلق ان ذہنوں اور زندگیوں سے ہوتا ہے جن سے ان کے رو یہ بنتے ہیں اگر ہم طبقاتی کردار شامل نہ رکھیں تو الگ الگ طبقوں کا جورو یہ ہمیں اُن کی زندگی میں ملتا ہے اور جس کا تذکرہ ان کی زبانوں پر آتا ہے اس کو سمجھنا مشکل ہو جاتا ہے۔لاٹھی مارے پانی جدا نہیں ہوتا جب پانی پر لاٹھی ماری جاتی ہے تو پانی پھٹ ضرو ر جاتا ہے مگر الگ الگ دو حصوں میں تقسیم نہیں ہوتا یہ بات ہمارے مشاہدہ کا حصہ بھی ہے لیکن محاورے کے طور پر یہ ہمارے طبقاتی اور ساجی رو یہ کی ایک شناخت بھی بن جاتا ہے کہ چھوٹے طبقہ میں روز لڑائی ہوتی ہے گالی گلوچ ہوتی ہے مگر وہ ایک دوسرے سے لڑتے ضرور ہیں مگر الگ نہیں ہوتے یہ محاورہ اسی طرف اشارہ کرتا ہے کہ لاٹھی مارنے سے پانی دو ٹکڑے نہیں ہوتا ہے ہمیں تو ایک ساتھ مل کر رہنا ہے ایک ساتھ سفر کرنا ہے اور لڑائی جھگڑا تو بالکل اتفاقی بات ہے یہ عوامی رو یہ ہے کہ ان میں جھگڑا ہوتے دیر لگتی ہے اور نہ صلح ہوتے۔