اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
طرح سے"دھُواں گھٹنا" دھُواں اٹھنا بھی محاورہ بنا۔ اور دھوئیں اُٹھانا بھی یہاں تک کہ جب بارش بہت زور سے پڑتی ہے یا برستی ہے تو اُسے دھواں دھار بارش کہتے ہیں ۔ اس طرح سے ہم اپنے محاوروں کے ذریعہ ایسی معاشرتی نفسیاتی تہذیبی اور اس زندگی کو پیش کرتے ہیں جو ہم موسموں کے تحت گزارتے ہیں ۔دھُوپ میں بال سفید کرنا بالوں کا سفید ہو جانا بہت سے تجربوں سے گزرنا ہے بہت سی معلومات حاصل کرنا ہے۔ اور دقت سے بہت کچھ سیکھنا ہے ہمارے ملک میں اسی لئے اس کو بڑی اہمیت دی جاتی ہے کہ کوئی شخص زیادہ عمر کا ہے انگریزی میں بھی اسے سینئر شہری Senior Citizenکہتے ہیں یعنی اس کی زیادہ عمر کا احترام کرتے ہیں ۔ بالوں کی سفیدی کو عُمر سے اور عُمر کو عقل سے اور تجربہ سے نسبت دی جاتی ہے۔ اسی لئے گاؤں کے لوگ بڑے بوڑھوں کو"بدمنئر" بڑے سروالا کہا جاتا ہے۔ اور سفید بال Maturityکا نشان سمجھے جاتے ہیں اسی لئے ہمارے یہاں روایتی طور پر لوگ اپنی عمر کو اپنی بڑائی کا نشان بھی خیال کرتے ہیں ۔ اور کہتے ہیں کہ ہم نے یہ بال دھُوپ میں سفید نہیں کئے یعنی اُن کی سفیدی سے ہماری عمر ہماری عقل اور ہمارے تجربہ کا پتہ چلتا ہے۔ اور جب کسی کی عقل کی کمی اور عمر کی زیادتی کو ظاہر کرنا ہوتا ہے تو کہتے ہیں کیا تم نے یہ بال دھوپ میں سفید کئے ہیں اس سے ہمارے محاوروں کا ہماری زندگی ہماری معاشرت اور ہمارے تہذیبی رشتوں سے وابستگی کا اظہار ہوتا ہے۔دھوکے کی ٹٹّی پُر فریب صورت، مکاری اور دغا بازی کا طریقہ"، ٹٹا"، ٹٹی، گھاس پھونس کے پردے کو کہتے ہیں جو گھروں کے سامنے عام طور پر لگایا جاتا تھا۔ ایسے ہی کچّے پکّے اور گھاس پھُوس کے جھونپڑے بھی ہوتے تھے جب ٹٹی کے ذریعہ کسی دھوکے بازی کو چھُپا یا جاتا تھا۔ یعنی اس کی کوشش کی جاتی تھی تو اُسے ٹٹی کی اوٹ میں فریب دینا کہتے تھے ممکن ہے یہ طریقہ خاص طور سے شکار