اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
یہ اُردو فارسی دونوں زبانوں میں بطورِ محاورہ آتا ہے یعنی سر جھکا کر سنجیدگی سے کسی بات کو لینا اور اپنی نارسائی یا غلطی کا اعتراف کرنا۔ سماج کے رویوں کا ہم محاورات میں جو مطالعہ کرتے ہیں اس کا اندازہ اس محاورے پر غور کرنے سے ہوتا ہے کہ ہم با اعتبار فرد یا با اعتبار جماعت دوسروں کے لئے یا پھر خود اپنے لئے کیا رو یہ اختیار کرتے ہیں سر گریبان میں ڈالنا اسی روش کی طرف اشارہ کرتا ہے۔سر نیچا ہونا یعنی جو آدمی بہت تکبّر کرتا ہے اور جس کی گردن گھمنڈ اور غرور کے ساتھ تنی رہتی ہے اس کو کبھی ذلیل بھی ہونا پڑتا ہے اسی کے لئے ہمارے یہاں محاورہ ہے غرور کا سر نیچا یعنی جو بہت گھمنڈ کرتا ہے وہی بہت بے عزت بھی ہوتا ہے۔سسرال کا کُتا "کُتا" ایک جانور ہے جو آدمی کا وفادار ہے اور اُس کی قبائلی زندگی سے لیکر مہذب شہری زندگی تک ایک وفادار پالتو جانور کی حیثیت سے اِس کے ساتھ رہا ہے۔ اس پر بھی مشرقی اقوام نے اس کو کوئی عزت نہیں دی اور اس کا ذکر ہمیشہ ذلت کے ساتھ آیا اس محاورے میں بھی ایسے کسی آدمی کی سماجی حیثیت کو برائی سے یاد کیا گیا ہے جو"جوائی" (داماد) کی حیثیت سے سُسرال میں جا کر پڑ جائے یا بھائی ہو کر اپنی بیوہ کے یہاں جا کر رہنے لگے۔ اسی کے لئے یہ کہاوت ہے کہ بہن کے گھر بھائی"کُتا" اور ساس کے گھر"جوائی" کتا۔سنبھالا لینا قوموں کے لئے بھی یہ کہا جا تا ہے کہ انہوں نے سنبھالا لیا یعنی زوال کی حالت میں ہوتے ہوئے بھی وہ کچھ سدھر گئیں یعنی ان کے حالات کچھ بہتر ہو گئے بیمار کا سنبھالا لینا وقتی طور پر ہی سہی صحت کا بہتر ہو جانا ہے۔ ذوق کا شعر ہے اور اس محاورے کے مختلف پہلوؤں کو ظاہر کرتا ہے۔