اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
کورا کورا بر تن کورا رکھنا۔ کورا رہ جانا۔ کورا سر۔ کورے بال رکھنا۔ کورے استرے سے سر مُونڈنا، کوڑا کرنا۔ کوڑا مارنا کورا ایسی کسی شے یا برتن کو کہتے ہیں جس کا استعمال ابھی نہ کیا گیا ہو کہ وہ تو ابھی تک بالکل کورا ہے جو لوگ پڑھے لکھے یا عقل مند نہیں ہوتے ان کو بھی کورا کہہ کر یاد کیا جاتا ہے کہ اس معاملہ میں بالکل ہی کورے ہیں دہلی میں کورا رکھنا بھی محاورہ ہے جس سے مراد ہے کسی شے کو اٹھا کر رکھنا۔ کسی شے کا استعمال نہ کرنا اور اسے حفاظت سے رکھے رہنا کورا سر اور کورے بال دہلی والوں کا خاص محاورہ ہے اور اس کے معنی ہوتے ہیں کہ سر میں تیل نہ لگانا سنگھار پٹار کے بغیر رہنا۔ جس کو اچھا خیال نہیں کیا جاتا کورے استرے سے سر مونڈنا یعنی بری طرح سر مونڈائی کرنا بیوقوف بنانا الٹے استرے سے حجامت بنانا یا کھنڈے استرے سے سر مونڈنا بھی قریب قریب اسی معنی میں آتا ہے۔ جہاں تک کورے برتن کی بات ہے ہمارے گھریلو معاشرے میں وہ تعریف کے لائق بات ہے نظیر اکبر آبادی کی مشہور نظم ہے۔ واہ کیا بات کورے برتن کی کوڑا مارنا یا کوڑے لگانا سزا دینا اور کوڑوں سے مارنے کی طرف اشارہ کرتا ہے قبائلی زندگی اور قدیم عرب میں یہ سزا بہت عام تھی دہلی میں گھوڑے کو کوڑا لگانا جس معنی میں آتا ہے اسی معنی میں کوڑے کرنا بھی آتا ہے۔کوڑی کے تین تین بکنا۔ کوڑی کے کام کا نہیں ۔ کوڑیوں کے بھاؤ بھی مہنگا ہے۔ کوڑی کے تین تین بکنا، بہت سستا ہونا، جس کی گویا کوئی قیمت ہی نہیں یعنی اس کی قیمت تو ایک کوڑی بھی نہیں ہے یہ اس میں بھی مہنگا ہے یہ بھی کسی شے