اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
کاروبار کہتے ہیں ۔ دستکاری یا صنعت کاری یا پھر سادہ کاری کے لئے جو کوئی خاص مرکز قائم کیا جاتا ہے اسے کارخانہ کہتے ہیں زمین و آسمان اور ان کے درمیان جو کچھ ہے جتنا کچھ ہے اُسے کارخانہ الہی کہا جاتا ہے اور انہی کے مقابلہ میں ایک اور محاورہ آتا ہے جسے شیطان کی کار گاہ کی صورت میں پیش کیا جاتا ہے یہ محاورہ ممکن ہے انگریزی کے محاورے Devils workshop کا ترجمہ ہو یہ بھی ممکن ہے (شیطان کی کار گاہ) ہم کہتے ہیں کہ اس کا ذہن تو شیطان کی کارگاہ ہے اس کا Directانگریزی ترجمہ ہو گا His mind is a devils work shopاس سے ہم اندازہ کر سکتے ہیں کہ ہماری زبان دوسری زبانوں سے جو استفادہ کیا ہے اس میں انگریزی زبان بھی شامل ہے۔کاغذ، کاغذ سیاہ کرنا، کاغذ کا پٹا باز، کاغذی آدمی، کاغذی پیرہن، کاغذ کی کشتی، کاغذ کی ناؤ، کاغذ لکھ دینا، کاغذ تیار کرنا، کاغذ کا پیٹ بھرنا کاغذ ہماری سب سے بڑی تہذیبی ایجاد ہے انسان کا ذہن تقدیر سے زیادہ تحریر کے سہارے آگے بڑھتا ہے اور تحریر کا سب سے بڑا وسیلہ ہمارے پاس کاغذ اور قلم ہے۔ کاغذ کی ایجاد سے پہلے تحریریں مٹی کی تختیوں اور لکڑی کی پٹیوں پر لکھی جاتی تھیں مگر کاغذ کی ایجاد کے بعد صورت حال بدل گئی اور بڑے پیمانہ پر تحریریں کاغذ پر لکھی جانے لگیں بیاضیں کتابیں اور دفتر تیار ہونے لگے جو معاہدہ یا تحریری وعدہ ہوتا ہے وہ بھی کاغذ پر ہی لکھا جاتا ہے"شقہ ہو" یا رقعہ یا عام خط پتر سب کا تعلق تحریر سے ہے قانونی مسئلہ میں لکھا پڑھی ہوتی ہے اس کو کاغذ لکھ دینا بھی کہتے ہیں اور اس سے متعلق ہمارے یہاں بہت سے محاورات موجود ہیں ۔ عدالتی کاغذات کو دستاویزیں کہا جاتا ہے بادشاہی احکامات فرامین کہلاتے ہیں عام تحریریں کاغذ کرنے کاغذ لکھنے اور کاغذ تیار کرنے کے انداز میں بھی زیر گفتگو آتی ہیں ۔ کاغذ نرم و نازک ہوتا ہے پھٹ جاتا ہے گل جاتا ہے جل جاتا ہے اس لئے ناپائداری کو بھی کاغذ کے سلسلے میں کئی محاورے آتے ہیں جیسے کاغذ کی ناؤ کاغذ جیسی کایا کاغذ کا پرزہ کاغذی پیرہن، تحریر اور کاغذ کی نسبت سے بھی کئی محاورے آتے ہیں جیسے کاغذ کالے کرنا کاغذ سیاہ کرنا کاغذ کا پیٹ بھرنا کہ جو