اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
کو کھلانا بے رحمی کا سلوک کرنا سخت سزا دینا اور بہت کم درجہ بلکہ ذلیل سطح کا سلوک کرنا رومیوں میں یہ رواج رہا ہے جس کا عکس ہمارے اس محاورے میں آیا ہے۔ اگر ہم اس پر غور کریں اور محاورے کے مختلف پہلو اپنے مفہوم اور معنی کے اعتبار سے ہمارے پیش نظر رہیں تو پتہ چلتا ہے کہ محاورے کا زبان کے رشتہ سے ہماری تہذیب اور تاریخ سے کیا تعلق ہے اور کس طرح ہمارے محاورے میں ہمارے فکری رو یہ ذہنی رشتہ اور جذباتی تعلقات ابھرتے ہوئے محسوس ہوتے ہیں ۔ اسی ضمن میں ان محاوروں کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے کلیجہ کی پھانس ہونا کلیجہ پر گھونسا مارنا کلیجہ پر سانپ لوٹنا کلیجے پر ہاتھ دھر کے دیکھنا کلیجے سے دھُواں اٹھنا وغیرہ وغیرہ۔کمر باندھنا، کمر پکڑ کے اُٹھنا، کمر ٹوٹنا، کمر توڑنا، کمر سیدھی کرنا، کمر کا ڈھیلا۔ کمر کا مضبوط، کمر کھولنا وغیرہ۔ کمر انسان کے بدن کی بناوٹ اور کساوٹ میں ایک خاص کردار ادا کرتی ہے انسان کمر کے سہارے پر ہی سیدھا کھڑا ہو سکتا ہے اس کا کشیدہ قامت ہونا بھی اس کی کمر پر بھی منحصر ہے کمر کا پتلا ہونا بدن کی خوبصورتی اور موزونیت میں اضافہ کا باعث ہوتا ہے وہ چاہے کمر پر اُٹھا یا جائے یا سرپر کمر اس میں شامل رہتی ہے کمر سے متعلق محاورے اُردو میں بہت ہیں اور یہ ہماری تہذیبی روش معاشرتی تقاضوں اور آپسی رویوں پر روشنی ڈالتے ہیں کمر کسنا کمر باندھنا تیار ہونے کے معنی میں آتا ہے کمر سیدھی کرنا تھوڑا سا آرام کرنا ہے جس سے راحت کا احساس پیدا ہو۔ کمر کا ڈھیلا جسمانی کمزوری اس لئے کہ کمر اگر ڈھیلی ہو گی تو کام کرنے میں بھی باقاعدگی اور پھرتیلا پن نہیں آ سکتا کمر مضبوط کرنا اس کے خلاف ایک عمل ہے یعنی پکا ارادہ کرنا کہ ہم ایسا کریں گے کمر ٹوٹنا اس کے مقابلہ میں بالکل مایوس ہونا اور احساسِ محرومی کا شکار ہو جانا ہے کمر توڑنا دوسرے کو مایوس کر دینا اس کے سلسلے سے کچھ اور محاورے ہیں جیسے کمر کھولنا جب آدمی active life کو ختم کر دیتا ہے اور ایک ریٹائرڈ آدمی جیسی زندگی گزارتا ہے تو اسے کمر کھولنا کہتے ہیں ۔