اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
ہمارے یہاں جس سے محبت کی جاتی ہے اُس پر اپنے آپ کو صدقہ و قربان کیا جاتا تھا۔ اور محاورے کے استعمال کے وقت سو جان سے صدقہ و قربان ہونے کی بات کی جاتی ہے۔سُورج کو چراغ دِکھانا سُورج ہماری دنیا کی سب سے روشن تابناک اور حرکت و حرارت سے بھری ایک قدرتی سچائی ہے نورانی وجود ہے اسی لئے اس کی پوجا کی جاتی ہے اور قدیم قوموں کے زمانے سے اب تک ہوتی رہی ہے چراغ اس کے مقابلے میں انسان کی اپنی ایجاد ہے جس کا سورج سے کوئی مقابلہ نہیں ۔ سماجی طور پر جب کسی ادنی بات یا ادنی دلیل کو کسی بڑی بات یا بڑی دلیل کے مقابلہ میں سامنے لا یا جاتا ہے تو اس عمل کو سُورج کو چراغ دکھانا کہا جا تا ہے۔ گلزارِ نسیم میں ایک موقع پر یہی محاورہ آتا ہے۔ اُن کے آگے فروغ پاناسورج کو چراغ ہے دکھاناسُولی پر چڑھانا، سولی دینا موت کی سزاؤں میں ایک سے ایک اذیت ناک سزا موجود ہے اُن میں پھانسی دینا گردن اُڑانا اور اندھے کنویں میں پھینک دینا نیز ہاتھی کے پیروں سے کچلوا دینا اور زندہ دیوار میں چُنوا دینا بھی ہے۔ "سُولی دینا" رومیوں کی طرف سے دی جانے والی سزا ہے حضرت عیسیٰ کو مشرقی رومی سلطنت کی طرف سے سُولی پر چڑھانے کی سزا دی گئی تھی اس سزا میں سولی یا صلیب پر آدمی کو لِٹا کر اس کے ہاتھ پیروں میں کیلیں ٹھوک دی جاتی تھیں اس کے سر سے کانٹے دار زنجیر باندھ دی جاتی تھی۔ اور اس طرح سے وہ آدمی سولی پر لٹکایا جاتا تھا جس کو موت کی سزا دینی ہوتی تھی۔ اردُو میں حضرت عیسیٰ کے اِس المناک انجام کے ساتھ وابستہ خیال ہی سولی دینے کے محاورے کو بامعنی بناتا ہے یعنی اذیت ناک سزا دینا سخت نقصان پہنچانا ہم محاوروں کی تاریخ پر بھی اگر غور کریں تو بہت سے محاورے یہ بتلاتے ہیں کہ