اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
استعمال کرتے ہیں اور جان کے ساتھ جو محاورے بنتے ہیں وہ ہماری سماجی فکر اور سائل کو ظاہر کرتے ہیں جیسے جان دینا، جان چھڑکنا، جان نہ ہونا، جان و ایمان کے برابر ہونا وغیرہ۔جانے کے لچھن ہیں جانے کے معنی بھاگ جانے کے بھی ہیں نکل جانے اور چھوڑ جانے کے بھی ہیں جان نکلنا تو محاورہ ہے جانے کے لچھن ہیں کہ معنی ہیں کہ اس کے روپ اور روش سے اس کا اظہار ہوتا ہے کہ یہ رہنے والا نہیں ہے چھوڑ کر جانے والا ہے یہ گویا ان لوگوں کا رد عمل ہوتا ہے جو کسی نہ کسی سطح پر کچھ توقعات رکھتے ہیں غالب کا شعر اس موقع پر یاد آ گیا۔ جان دی، دی ہوئی اُسی کی تھیحق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہواجُگ جیئے، یا جیؤ، جگت لڑنا جُگ جُگ جینا ہمارے ہاں کی دعا ہے ہم ایک خاص دور کو جُگ کہتے ہیں جو یگ کا ہندی تلفظ ہے جُگ جینے کے معنی ہوئے کہ تم دور بہ دور جیؤ اسی لئے ہندی میں چل جیو ہونا بھی کہتے ہیں جُگ جینے یا جُگ بیتا ایک دوسرا محاورہ ہے جس کے معنی ہیں بہت لمبی مدّت بیتنا۔ اردو کا شعر ہے۔ جُدائی کے زمانہ کی سجن کیا زیادتی کہیےکہ اِس ظالم کی ہم پر جو گھڑی بیتی سو جگ بیتاجلتی آگ میں تیل ڈالنا، جلتی پر تیل چھڑکنا، جلتے کو جلانا، جی جلنا، جی جلانا جلنا شدید گرمی کا عمل ہے جس سے رُوکھ (درخت) جل جاتے ہیں بدن جل جاتا ہے آگ میں ہر چیز جل جاتی ہے آگ کے قریب آ کر ہر شے جل اٹھتی ہے اُس سے جلنا ایک استعارہ بن گیا ہے۔ جی جلنا، جی جلانا یعنی تکلیف دہ باتیں کرنا یا اچانک