اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
کن انکھیوں سے دیکھن دیکھنے کا عمل بھی عجیب و غریب ہے اس سے اپنائیت جھلکتی ہے اور اجنبیت بھی اپنے پن کا اظہار بھی ہوتا ہے اور غیریت کا بھی اسی لئے دیکھنے کے عمل کو گھورنے سے ظاہر کیا جاتا ہے آنکھیں لڑانے سے اور آنکھیں دکھا جھپکانے مٹکانے سے تعبیر کیا جاتا ہے آنکھیں پھاڑنا پھاڑ کر دیکھنا اور طرح کا عمل ہے آنکھیں چرانا کچھ اور ہے آنکھ لگنا اس سے مختلف صورت ہے آنکھ لگ جانا نہ لگنے کے مقابل میں ایک اور صورت حال کو پیش کرتا ہے آنکھیں پھیر لینا ایک اور عمل ہے اسی طرح آنکھوں میں سمانا الگ ہے آنکھوں میں پھرنا الگ ہے آنکھوں دیکھا ہونا ایک الگ تجربہ ہے نہ آنکھوں سے دیکھنا نہ کانوں سے سنا ایک اور تجربہ ہے مڑ مڑ کر دیکھنا دیکھنے کا ایک الگ ا انداز ہے کن انکھیوں سے دیکھنا اور عمل ہے۔ اس سے ہم یہ اندازہ کر سکتے ہیں کہ دیکھنے کی روش دیکھنے کے انداز اور اسلوب کے بارے میں ہمارا معاشرہ کس کس طرح سوچتا اور الگ الگ باتوں کو سمجھتا رہا ہے اور اُسے محاورات میں محفوظ کر دیا۔کندہ نا تراش کندہ لکڑی کے ٹکڑے کو کہتے ہیں اور جب اس کے ساتھ نا تراش مل گیا تو اس کے معنی انگھڑ کے ہو گئے یعنی ایک ایسا شخص جس میں تمیز تہذیب نہ سیکھی ہو اس سے ہم سماج کا تہذیب و شائستگی کے بارے میں نقطہ نظر معلوم کر سکتے ہیں اس طرح کے لوگ سماج میں ملتے رہے ہیں جنہیں کندہ نا تراش کہا جا سکتا ہے یعنی غیر مہذب جن کی تربیت نہ ہوئی ہو۔کنگھی چوٹی زیبائش آرائش بناؤ سنگھار جو عورتوں کا شوق اور اُن کی ضرورت ہوتی ہے اسی کو کنگھی چوٹی کہتے ہیں اور اس کا تعلق بہرحال اپنے معاشرے سے ہے مغربی معاشرہ میں چوٹی ہوتی ہی نہیں ۔