اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
آپ رُوپ اپنے آپ ہی سب کچھ ہونا۔ رُوپ کے معنی ہندو فلاسفی اور ادب میں بہت سے ہیں ۔ یہ محاورہ بھی ایک طرح سے ہندو فلسفہ کی طرف اِشارہ کرتا ہے۔ اس کے معنی ہیں جو کسی سے پیدا نہ ہوا ہو۔ ظاہر ہے یہ صفت صرف خدا کی ہے جو کسی سے پیدا نہ ہوا کہ کسی نے اس کو بنایا، اور سنوارا نہیں ۔ اِس کے دوسرے معنی جو محاورہ ہی سے پیدا ہوئے ہیں ، وہ خود بدولت ہیں جو مغلوں میں بادشاہ کے لیے استعمال ہوتا تھا۔ مزاح کے طور پر، جس آدمی کو بڑا بننے کی عادت ہو، اس کے لیے طنز کے طور پر بھی یہ فقرہ استعمال ہوتا ہے۔آپ سے باہر ہونا یا آپے سے باہر ہونا آپ کا لفظ محاورہ کے طور پر اپنی مختلف صورتوں میں بار بار استعمال ہوتا ہے۔ ا س سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ انسانی وجود کو ایک معاشرتی وجود مان کر کیا کچھ کہا گیا اور سوچا گیا ہے۔ "آپے سے باہر ہونا" ایسے شخص کے لیے کہا جاتا ہے جو سماجی طور پر اپنی شخصیت کو ضرورت سے زیادہ سامنے لاتا ہے، مثلاً یہ کہتے ہیں کہ اُسے ملازمت کیا مل گئی کہ وہ تو آپے سے باہر ہو گیا۔ یا ذرا سی بات میں وہ آپے سے باہر ہو جاتا ہے۔ یہاں مراد غصّہ سے ہے کہ وہ اپنے غصّہ پر قابو نہیں رکھ سکتا۔ آدمی کی خوبی یہ ہے کہ وہ غصہّ پر قابو پائے تاکہ تعلقات میں ایک گونہ ہمواری باقی رہے۔ لیکن یہ کوئی ایسا اصول نہیں ہے جس کو ہر موقع اور تعلقات کے ہر مرحلہ میں پیشِ نظر رکھا جائے۔ کبھی کبھی دوسرے لوگ انسان کی شرافت اور کمزوری سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں ۔ اور جب تک سختی سے منع نہ کیا جائے یا اظہارِ نا خوشی نہ کیا جائے، اُن پر کوئی اثر نہیں ہوتا اور وہ ناجائز فائدہ اٹھاتے رہتے ہیں ۔