اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
دیواریں چاٹنا، دیوار کھینچنا، دیوار ڈھانا، دیوار کے بھی کان ہوتے ہیں ، دیوار قہقہہ ہونا، دیوار اُٹھانا، دیوار اُٹھنا، دیوار کوٹھے چڑھنا دیوار سے مطابق بہت سی روایتیں ہمارے مذہبی لٹریچر میں بھی آئی ہیں تاریخ میں بھی سچ یہ ہے کہ دیوار ہماری معاشرتی زندگی میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ایک وقت تھا کہ چینیوں نے منلولوں کے حملے روکنے کے لئے ایک بہت لمبی دیوار بنائی تھی جو پندرہ سو کوس تک جاتی تھی۔ اس کو آج بھی یاد کیا جاتا ہے اور تعمیری لحاظ سے دنیا کے سات عجائبات میں گنا جاتا ہے۔ اسی طرح "یاجُوج ماجُوج" قوم کے لوگ کسی قدیم ملک میں گھس کر تباہی مچانا چاہتے تھے روایت کچھ اس طرح ہے کہ اُن کے اور اِس ملک کے درمیان سیسہ کی دیوار کھڑی کر دی گئی تھی جس سے وہ گزر کر اندر نہ جا پائیں اور وہ ملک ان کی تباہی سے محفوظ رہے۔ یاجُوج ماجُوج اس دیوار کو صبح سے شام تک چاٹتے ہیں جس سے وہ پتلی ہو جاتی ہے اور وہ یہ خیال کر کے کہ ہم کل اسے ضرور ختم کر دیں گے یہ کہہ وہ چلے جاتے ہیں رات کو پھر دیوار اپنی جگہ پر اسی طرح بھاری بھرکم ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ ایک دیوار کا اور تصور ہے جو"الف لیلہ" میں آیا ہے اور اُسے"دیوار قہقہہ" کہتے ہیں ۔ کہ جواس کے اوپر چڑھ کر دوسری سمت دیکھتا ہے وہ بے طرح ہنستا ہے اور ہنستے ہنستے گر کر مر جاتا ہے اور یہ نہیں بتلا سکتا کہ ادھر ہے کیا۔ دیوار کا تصور حصا رسے بھی وابستہ ہے اور اُسے دیوارِ شہر کہتے ہیں گھریلو سطح پر دیوار کے اپنے ایک معنی ہیں وہ دیوارِ پردہ ہوتی ہے اور اس کے ذریعہ گویا گھرکا تصور قائم ہوتا ہے۔ کوٹھے دیوار چڑھنا عورتوں کا محاورہ ہے اور اس ماحول کی طرف اشارہ کرتا ہے جب کہ گھرکی دیوار سے باہر جھانکنے کی بھی اجازت نہیں ہوتی اور کوٹھے دیوار چڑھنے کو اس لئے منع کیا جاتا تھا کہ کوٹھے دیوار میں اس طرح ملی ہوتی تھیں کہ یہاں سے وہاں اور وہاں آنا جانا کوئی مشکل بات نہیں ہوتی تھی مگر اسے عام طور سے پردہ دار عورتوں کے لئے اچھا نہیں سمجھا جا تا تھا۔