اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
عالم میں گزرا۔ اسی لئے کہا جاتا ہے کہ اللہ بُرا وقت نہ لائے بُرے دنوں سے بچائے یا کسی بچے کے لئے کہا جاتا ہے کہ وہ بری گھڑی کی پیدا ئش ہے بات وہی ہے کہ برائیوں کی ذمہ دار بُرے دن ہیں بُرا وقت ہے بُری ساعت ہے اُس سے معاشرتی طور پر ہماری سماجی سوچ کا اندازہ ہوتا ہے کہ ہم حالات کوکس طرح سمجھتے اور کس طرح انہیں Interpretکرتے ہیں کسی بات کا مطلب نکالتے ہیں ۔بڑی چیز، بڑی روٹی، بڑا کھانا، بڑے گھرکی بیٹی، بڑا نام، بڑا بولا اِن محاورات پر غور کیا جائے تو بڑی چیز بڑا، بڑی بات سبھی سماجی امتیازات کو ظاہر کرتے ہیں ۔ بڑا کھانا اور بڑی، روٹی غریب گھرانوں کے مقابلہ میں بڑے خاندانوں ہی سے مل سکتی ہے بڑا مال بھی ہے یعنی دولت اور بہت اچھا کھانا۔ بڑے گھرکی بیٹی اُس صورتِ حال کا اظہار ہے۔ جب وہ کسی چھوٹے درجہ کے خاندان میں بیاہی جائے۔ تبھی تو اُسے بڑے گھرکی بیٹی کا طعنہ دیا جائے گا طنز کیا جائے گا اونچ نیچ کا تصور اس سے جڑا ہوا ہے۔ بڑ بولا اس شخص کو کہتے ہیں جو بہت بڑھ چڑھ کر باتیں کرتا ہے۔بسم اللہ کرنا، بسم اللہ کا گنبد ہونا، بسم اللہ کی برکت بسم اللہ کا گنبد ہونا جاہل آدمی کے لئے کہا جاتا ہے جو مذہب کا دعویٰ دار ہو جس کا ذہن بالکل مکتبی ہو۔ اُسے ہم ملاّئے مکتبی کہتے ہیں اور یہ بھی طنز کرتے ہیں کہ یہ تو بسم اللہ کے گنبد میں رہتے ہیں ویسے بسم اللہ پڑھ کے کھانا ایک طرح کا مذہبی اور تہذیبی رو یہ ہے۔ اسی لئے کہا جاتا ہے۔ کہ بسم اللہ کیجئے یعنی شروع کیجئے اللہ کے نام کے ساتھ۔ بسم اللہ کی برکت کے معنی بھی یہی ہیں کہ بسم اللہ پڑھ کے کوئی کام کرو گے تو برکت ہو گی ظاہر ہے کہ یہ محاورہ مسلمانوں کا اپنا ہے۔ اور ان کی مذہبی فکر سے گہرے طور پر متاثر ہے۔ اور ہمارے سماجی عمل اکثر مذہب دھرم خاندانی بزرگوں کے اثر اور صوفیوں کے اثرات سے بھرے نظر آتے ہیں ۔ بسم اللہ ہی غلط ہو گئی اس کے معنی ہوتے ہیں کہ کام کی شروعات غلط ہو گئی۔