اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
نمک چھِڑکنا اور نمک کی ڈلیاں ہونا جب آنکھوں میں تکلیف ہوتی ہے اور تمام رات آنکھ نہیں لگتی نیند اُڑ جاتی ہے تو آنکھوں کی تکلیف کی طرف اشارہ کر کے کہتے ہیں کہ ساری رات میری آنکھیں نمک کی ڈلیاں بنی رہیں ۔ نمک چھِڑکنا اور خاص طور سے زخموں پر نمک چھِڑکنا ذہنی تکلیف اور نفسیاتی اذیتیں پہنچانا ہے اور اِس اعتبار سے یہ زندگی میں سزا دینے کا بہت ہی سخت عمل ہے کہ زخموں پر نمک چھِڑکا جائے۔ننگی تلوار یا شمشیر برہنہ تلوار میان میں رہتی ہے اور میان سے باہر آتی ہے تو خطرہ کا سبب ہوتی ہے اسی لئے بہت غصہ والے آدمی کو شمشیرِ برہنہ کہا جاتا ہے۔ ویسے یہ ایک شاعرانہ انداز ہے اور ہر ایسی چیز کو جس میں بجلی جیسی تڑپ چمک دمک موجود ہو تو ننگی تلوار سے تشبیہ دیتے ہیں ۔ بہادر شاہ ظفر نے اپنی محبوبہ دلنواز کی تعریف کرتے ہوئے کہ یہ مصرعہ بھی لکھا ہے۔ شمشیر برہنہ، مانگ عجب اور اُس پہ چمک پھر ویسی ہے۔نِواڑا کھینا ناؤ نِواڑابھی کہا جاتا ہے اور"اُڑنے" کے ساتھ اِس کا یہ تلفظ ہماری بولی ٹھولی میں " اڑنے" کے لئے استعمال کا ایک نمونہ ہے جیسے ہم پلنگ سے پلنگڑی کہتے ہیں بنگا سے"بنگڑی" اسی طرح ناؤ سے" نواڑا"چھوٹی سی" ناؤ"جس پر بیٹھ کر کوئی بڑی ندی دریا یا سمندر پار کیا جائے۔ "جھیل ڈل" کشمیر میں اِس طرح کی کشتیاں چلتی ہیں جو نواڑ کہلاتی ہیں ۔نو تیرہ بائیس بتانا حِساب کِتاب میں گڑبڑ کرنا اگرچہ" نو تیرہ بائیس" ہی ہوتے ہیں اور بھی اعداد ہیں جس سے انیس بیس محاورے یا کہاوتیں بنائی گئی ہیں جیسے انیس کا فرق ہونا یا"تین تیرہ بارہ باٹ" ہونا"باٹ" راستہ کو بھی کہتے ہیں اور حصّہ کو بھی"بارہ بانی" کا ہونا کھرا اور صحت مند ہونا۔ کھیتوں کے لئے بھی یہ محاورہ استعمال ہوتا