اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
محاورے استعمال اس کے رواج اور سماج سے اس کے رشتہ کے بارے میں جتنی معلومات ہمیں محاوروں سے ہو سکتی ہے وہ شاید لٹریچر کے کسی دوسرے لسانی پہلو اور ادبی رو یہ سے نہیں ہو سکتی۔ سات دھار ہو کر نکلنا یہ ایک اہم بات ہے اور اس طرف اشارہ کرتا ہے کہ ہم بہت سے اُمور کو سات کے دائرے میں لا لا کر رکھنا زیادہ پسند کرتے ہیں زیادہ تر چشمے ایک دھارے میں پھوٹتے ہیں یا ایک سے زیادہ دھاروں میں مگر سات دھارے ہمارے روایتی اندازِ فکر کو ظاہر کرتے ہیں اس لئے کہ دھاروں کے ساتھ سات کا عدد ضروری نہیں ہے۔ لیکن تہذیبی نقطہ نظر سے سات دھاروں کا تصور بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ساز باز کرنا ساز کا لفظ فارسی ہے"ساز" کسی بھی آلہ موسیقی کو کہہ سکتے ہیں "باز" کے معنی ہیں کھولنا یا دوبارہ حاصل ہونا جیسے"باز یافت" اسی معنی میں دوبارہ پا جانے کے عمل کو کہتے ہیں ۔ "ساز" کسی لفظ کے ساتھ مِلا کر اِسم فاعل بھی بناتے ہیں جیسے گھڑی ساز، سُمن ساز، تاریخ ساز یہ فارسی زبان کے اردُو پر اثرات کی نمائندگی کرتا ہے اسی طرح"باز" کا لفظ بھی جب کسی لفظ کے ساتھ ملا دیا جاتا ہے تو اسم فاعل بن جاتا ہے جیسے"پٹہ باز"""بلَّے باز" یہاں تک کہ"تگڑم باز" اب یہ عجیب اتفاق ہے کہ اِن دو لفظوں کو ملا کر ایک نئے معنی نکالے گئے یعنی"سازش" کہ اِس نے اِس معاملہ میں دوست یا دشمن کے ساتھ ساز باز کر لی۔ اِس اعتبار سے یہ ہماری سماجی زندگی سے گہرا رشتہ رکھنے والا ایک محاورہ بن جاتا ہے۔ لفظوں کا معاملہ عجیب ہے یہ طرح طرح کے معنی دیتے ہیں بعض معنی ذہن کو علمی بڑائی اور ادبی خوبصورتی کی طرف لے جاتے ہیں اور بعض سماج کی ذہنی اور عملی بدصورتیوں کو ظاہر کرتے ہیں الفاظ وہی ہوتے ہیں ۔ لیکن معنی میں زمین آسمان کا فرق پیدا ہو جاتا ہے اور یہی زبان کا سماجی استعمال ہے۔ Connotation of the Wordsیعنی الفاظ کے باہمی رشتے اور معنیاتی سلسلے محاورات کو اور عام زبان کے ساتھ اُن کے رشتوں کو سمجھنے میں یہ صورت حال بہت مدد دیتی ہے۔ اور اس سے کسی زبان کے سماجی کردار کو اچھی طرح سمجھا جا سکتا ہے۔