اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
آسمان سے متعلق اور بھی محاورات ہیں ، جیسے آسمان سے گِرا، کھجور میں اٹکا، یعنی ایک جگہ سے کوئی مسئلہ حل بھی ہوا تو دوسری جگہ جا کر اٹک گیا۔ ایسا ہمارے انتظامی معاملات، گھریلو مسائل اور دفتری سطح کی باتوں میں اکثر ہوتا رہتا ہے۔ اس اعتبار سے یہ محاورہ ہمارے معاشرے کی صورتِ حال کو سمجھنے اور محاورے کے ذریعے معاشرتی امور پر تبصرہ کرنے کے لیے ایک کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ اوپر از غیبی گولے کا ذکر آیا ہے۔ "آسمانی گولا"، "آسمانی تھپیڑا" بھی اسی کو کہتے ہیں ۔ آسمان کے متعلق اور بھی کچھ محاورے ہماری زبان کا حصہ ہیں ۔ اُن میں "آسمان تلے آنا" بھی ہے۔آسن بیٹھنے کے انداز کو کہتے ہیں ۔ جوگی دھیان، گیان کے وقت ایک خاص انداز سے بیٹھتے ہیں ۔ اس کو"آسن لگانا" کہتے ہیں ۔ اگر وہ اپنی جگہ پر نہ رہے تو اسے"آسن ڈگنا" کہتے ہیں ۔ "آسن مارنا" یا"آسن مارکر بیٹھنا" آسن لگانے ہی کے معنی میں آتا ہے۔ جنسیات میں ایک خاص طریقے سے ایک دوسرے کے قریب آنے کو بھی آسن لگانا کہا جاتا ہے۔ "آسن تلے آ جانا" بھی اسی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔اَش اَش کرنا (عش عش کرنا) یہ محاورہ"ع" سے عش عش کرنے کی صورت بھی آتا ہے، جس کے معنی یہ ہیں کہ کسی ایسی زبان سے ماخوذ ہے جس میں "ع" کا استعمال ہوتا ہو۔ اسی لیے لغت میں اس کے ساتھ چھوٹی"ہ"، "ف" اور"ع" کی علامتیں لکھی ہوئی ہیں ، یعنی یہ ہندی، فارسی اور عربی تینوں میں استعمال ہوتا ہے۔ اس سے ہم اپنی زبان کے لِسانی رشتوں کا پتہ چلا سکتے ہیں ۔ محاورہ زبان کی قدامت کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ اِس اعتبار سے زبان کے سماجی رشتوں اور لسانی رابطوں کی تفہیم میں محاورہ یہ کہیے کہ غیر معمولی طور پر معاون ہوتا ہے۔اِشتعال دینا یا اِشتعالک پیدا کرنا غصّہ دلانے کو کہا جاتا ہے۔ لیکن لفظِ اشتعال عربی ہے اور اسی طرف اشارہ کرتا ہے کہ یہ محاورہ ہم نے عربی سے اخذ کیا ہے۔ ہمارے سماجی عمل میں بھی یہ