اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
ردی"د"داتا دے بھنڈاری کا پیٹ پھٹے ہماری تہذیبی معاملات اور معاشرتی رو یہ بھی کچھ عجیب و غریب ہیں ۔ اور سماجی نفسیات کے پیچیدہ پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہیں بھنڈاری اس شخص کو کہتے ہیں جو کسی ذخیرہ کا نگہبان ہوتا ہے۔ بھنڈار بڑے ذخیرے ہی کو کہتے ہیں دینے والا دیتا ہے اور سب کو دیتا ہے لیکن جو ذخیرہ کا نگہبان ہے وہ اللہ واسطے میں یہ سوچتا ہے کہ کسی کو یوں دیا جا رہا ہے کہ بہت سے لوگ دوسروں کا کام بنتے ہوئے دیکھ کر جلتے ہیں اور خواہ مخواہ اختلاف کرتے ہیں اُن کے اپنے پاس سے کچھ نہیں جاتا۔ پھر بھی انہیں تکلیف پہنچتی ہے اس سے ہمارے سماج کی اخلاقی گراوٹ کا پتہ چلتا ہے۔داد دینا، داد کو پہنچنا، داد نہ فریاد "داد" فارسی لفظ ہے مگر ہماری زبان میں داخل ہو گیا ہے اور ایک سے زیادہ محاوروں میں یہ موجود ہے شِعر پر جب ہم تحسین و آفریں کہتے ہیں تو اُسے داد سے تعبیر کیا جاتا ہے کہ اس شعر کی بہت داد ملی۔ داد دینا انصاف کرنے کو بھی کہتے ہیں اور انصاف کرنے والا اکثر داد گر کہلاتا ہے۔ کچہری کو داد گاہ کہا جاتا ہے۔ انصاف پیشگی کو دادِگیری کہہ کر یاد کیا جاتا ہے۔ جب کسی ظلم و زیادتی کے خلاف آواز اٹھائی جاتی ہے تو اُسے داد فریاد کہتے ہیں اور جب کوئی کچھ نہیں بولتا اور بڑے سے بڑے ظلم و زیادتی پر لوگ خاموشی اختیار کرتے ہیں تو اس کے لئے کہا جاتا ہے کہ اُس کی داد نہ فریاد اس طرح یہ محاورے سماج میں حق گزاری اور حق شناسی کی طرف بھی اشارہ کرتے ہیں ۔ اور نہ حق باتوں کی طرف جن میں ظلم و زیادتی اور حق تلفی کا رو یہ شریک رہتا ہے۔ ہمارے محاورات انہی سچائیوں کی پردہ کُشائی کرتے ہیں اب یہ الگ بات ہے کہ ہم اس پر کبھی غور کریں یا نہ کریں ۔داغ دینا، داغ اُٹھانا، داغ بیل ڈالنا، داغ لگانا، یا داغ لگنا