اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
رو یہ کے ساتھ غیر متبرک معنی میں بدل جاتے ہیں صلواۃ بھی اسی کی ایک مثال ہے کہ اس کے معنی درُود و سلام کے ہیں لیکن ہمارے اپنے محاورے میں لعنت و ملامت کے ہو گئے ہیں ۔فاختہ اُڑانا فاختہ ایک پرندہ ہے جو آبادیوں میں رہتا ہے لیکن پالا نہیں جاتا آدمی اس سے بہت کم مانوس ہوتا ہے ہمارے ہاں کبوتر پالے بھی جاتے ہیں اور اُڑائے بھی جاتے ہیں شہروں قصبوں میں کبوتر اُڑانے کا رواج عام ہے۔ فاختہ کوئی نہیں اڑاتا مگر خلیل خاں ایک فرضی کردار ہے جو حماقت کی باتیں کرتے ہیں اور حماقت کی باتوں میں ایک یہ بھی ہے کہ وہ فاختہ اڑاتے ہیں اس طرح سے فاختہ اُڑانا بے وقوفی کا عمل ہے اور محاورے میں اسی کی طرف اشارہ ہوتا ہے ہم کہہ سکتے ہیں کہ اس طرح کے محاورے خاص حاص کرداروں کے نمائندہ ہوتے ہیں ۔فارسی کی ٹانگ توڑنا زبان کے معاملہ میں شہری آبادی کا ایک خاص رو یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے محاورے اور روزمرہ پر زور دیتے ہیں اور دوسروں کی بولی کو ٹکسال باہر قرار دیتے ہیں ۔ میر تقی میر نے ایک موقع پر کہا تھا کہ میر کے کلام کے لئے جامع مسجد کی سیڑھیاں ہیں یا محاورۂ اہلِ دہلی ہے۔ انشاء اللہ خاں نے دہلی کے کچھ خاص محلے کی زبان کو مستند قرار دیا ہے اس سے زبان کے معاملہ میں اہلِ دہلی کی رائے اور ترجیحات کا پتہ چلتا ہے فارسی والے بھی ایسا ہی سوچتے تھے اور خاص طور پر ہم اردُو والوں میں غالب کو یہ دیکھتے ہیں کہ وہ ہندوستان کے فارسی والوں کو بُرا سمجھتے ہیں اور اہلِ زبان کے مقابلے میں بہت کم تر درجہ دیتے ہیں یہی وہ ماحول ہے جب عام فارسی جاننے والوں کے لئے کہا جاتا ہے کہ وہ فارسی کی ٹانگ توڑتے ہیں ۔فارغ خطی لکھوانا اِس کو عام لوگ اپنے لب و لہجہ میں فارخطی بھی کہتے ہیں اور یہ ایسی دستاویز ی تحریر کو کہا جاتا ہے جس کے ذریعہ کسی کو آزاد کر دیا جاتا ہے۔ وہ چاہے