اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
کھلنا""رنگ رلیاں " مناتا ہے یعنی انتہائی غریبی میں بھی اُن کا جی چاہتا ہے وہ من چاہی رنگ رلیاں منائیں اور خرچ اخراجات کا خیال نہ کریں یہاں تک کہ قرض لے لیں ۔ دوسروں سے مانگ لیں ۔لُولُو بنانا ہمارے یہاں ناموں کو بگاڑا جاتا ہے یہ لاڈ و پیار میں بھی ہوتا ہے اور ہنسی مذاق میں بھی اور طعنہ اور تضحیک میں بھی"لولو" ایک ایسا ہی نام ہے لال سے لالو بنا اور لالو کو"للو" لولو کر دیا اُس کے معنی ہیں ۔ احمق بیوقوف اب کسی کو ہم مذاق اُڑانے کی غرض سے لولو بناتے ہیں یعنی ہنسی مذاق میں اس کے ساتھ وہ سلوک کرتے ہیں جو یہ ظاہر کرے کہ یہ آدمی تو بہت احمق ہے اس اعتبار سے یہ محاورہ سماج کے ایک رو یہ کا اظہار ہے اور اس میں غیر سنجیدہ اور غیر مخلصانہ طریقہ عمل کی طرف اشارہ ہے۔لوہا لاٹھ ہو جانا بہت سخت ہو جانا دہلی میں لوہے کی ایک لاٹھ بھی ہے یہ ایک تاریخی حقیقت ہے ایک اس سے عوام سے اور خاص طور پر دہلی کے عوام نے ایک نئے معنی نکال لئے اور وہ سخت ہو جانے کے ہیں بہت ہی سخت جب کوئی چیز بہت ہی سخت ہو جاتی ہے تو اسے لوہا لاٹھ ہو جانا کہتے ہیں ۔ لاٹھ مینار کی شکل جیسی کسی شے کو کہتے ہیں دہلی والے قطب مینار کو قطب کی لاٹھ کہتے ہیں ۔لوہے کے چنے چبانا بہت سخت اور مشکل کام کرنا چنے چبانا بھی ایک مشکل کام ہی ہوتا ہے جس کو کرنے میں تکلیف زیادہ ہوتی یہ اور راحت برائے نام یہ ہمارے معاشرے کا گویا ایک عام تجربہ ہے اس کو مبالغہ کے طرز پر آگے بڑھایا بلکہ غلو کا انداز پیدا کر دیا کہ یہ تو لوہے کے چنے چبانا ہے۔ اب یہ ظاہر ہے کہ یہ محاورہ اُن لوگوں میں زیادہ رائج ہونا چاہیے جو لوہے کے کام اور اس کے ہتھیاروں اوزاروں سے زیادہ واسطہ رکھتے تھے۔